مقتول کا نام ریشرڈ بروکس بتایا جاتا ہے۔فائل فوٹو
مقتول کا نام ریشرڈ بروکس بتایا جاتا ہے۔فائل فوٹو

امریکی پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام شہری ہلاک

امریکی ریاست جارجیا کے دارالحکومت اٹلانٹا میں پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام شہری ہلاک ہوگیا ۔

سیاہ فام شخص کی ہلاکت کا واقعہ امریکہ کی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں پیش آیا۔ واقعہ کی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد سے اٹلانٹا میں شدید مظاہرے جاری ہیں۔

اٹلانٹا کی میئر کیشا لانس نے واقعہ کے خلاف پولیس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار فیصلہ کر سکتا تھا کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 27 برس کے ریشارڈ بروکس کو اٹلانٹا میں گولی ماری گئی۔امریکی ٹی وی کے مطابق پولیس نے بتایا انہیں اطلاع  دی گئی تھی کہ ایک شخص ریسٹورینٹ کے ڈرائیو تھرو حصے میں پارک کی گئی گاڑی میں سو رہا ہے جس کی وجہ سے دیگر کسٹمر اس کے گرد گھوم رہے ہیں۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ سیاہ فام شخص نے گرفتاری کے دوران مزاحمت کی اور مبینہ طور پر پولیس کا ٹیزر لے کر بھاگنے کی کوشش کی اور اس دوران دو پولیس اہلکاروں میں سے ایک نے سیاہ فام شخص پر گولی چلا دی۔

سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے خلاف امریکا کے شہر اٹلانٹا میں پولیس کے خلاف احتجاج کیا گیا اور مشتعل مظاہرین نے املاک کو آگ لگا دی۔

پولیس کے ہاتھوں شہری کے قتل پر اٹلانٹا پولیس کی سربراہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔واقعے کے ذمے دار دو پولیس افسران کو معطل کردیا گیا جبکہ ان کی جگہ سیاہ فام پولیس آفیسرکو پولیس چیف مقررکر دیا گیا۔

اس واقعہ پر اٹلانٹا کی پولیس چیف ایریکا شیلڈز نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ،میئر اٹلانٹا کیشا لینس باٹمزکے مطابق خاتون پولیس چیف نے اپنا استعفیٰ انہیں بھجوادیا ہے اور استعفیٰ دینے کا فیصلہ ان کا اپنا تھا۔

استعفیٰ دینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایریکا شیلڈز نے کہا کہ پولیس کو طاقت کا ایسے بہیمانہ استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا اوراس آفیسرکوگرفتارکرنا چاہیے۔

خیال رہے 25مئی کو امریکی شہر منی ایپلس میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد نہ صرف امریکا بلکہ کینیڈا، آسٹریلیا، یورپ اور ایشیا کے کئی ممالک مٰیں سیاہ فام افراد کے حق مٰیں اور نسل پرستی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ دنیا کے کئی ملکوں میں پرتشدد مظاہرے کیے گئے ۔