متحدہ عرب امارات ميں نئے قوانين کے مطابق اکيس سال يا اس سے زائد عمر والے افراد کے شراب پينے، بيچنے يا شراب ساتھ رکھنے کی پابندیوںسے آزاد ہوگئے۔
نئے قوانين کے اعلان سے قبل مقامی افراد کو شراب پينے، خريدنے يا ٹرانسپورٹ کرنے کے ليے خصوصی پرمٹ درکارہوتا تھا تاہم اب مسلمان بھی بغير کسی پرمٹ کے شراب اپنے گھروں پر رکھ بھی سکيں گے اور پی بھی سکيں گے۔
اماراتی حکومت نے سخت اسلامی قوانين ميں ان نرميوں کا اعلان ہفتے کوکيا گیا۔ ان اصلاحات کا اعلان سرکاری نيوز ايجنسی پر کيا گيا اوران کی تفصيلات حکومتی حمايت يافتہ ‘دا نيشنل’ نامی اخبار ميں بھی آج بروز ہفتہ چھپيں۔
امارات نے حال ہی ميں امريکا کی ثالثی ميں اسرائيل کو بطور ايک رياست تسليم کيا ہے۔ اس پيش وفت کے بعد توقع ہے کہ متحدہ عرب امارات ميں يہودی سرمايہ کاری اور سياحوں کی آمد بڑھے گی۔
غير شادی شدہ جوڑوں کو ساتھ رہنے کی اجازت
قوانين ميں تازہ تراميم کے بعد اب متحدہ عرب امارات ميں غير شادی شدہ جوڑوں کو ايک ساتھ رہائش کی اجازت ہے۔ قبل ازيں غير شادی شدہ لڑے لڑکی کا ساتھ قيام ممنوع تھا۔ گو کہ بالخصوص دبئی ميں حکام اکثر غير ملکيوں کے حوالے سے ذرا نرم رويہ رکھتے تھے تاہم پھر بھی سزا کا خطرہ سر پر منڈلاتا رہتا تھا۔
غير کے نام پر قتل اب ايک باقاعدہ جرم
اماراتی حکومت نے غير کے نام پر قتل جيسے کيسز ميں تحفظ ختم کر ديا ہے۔ قبائلی روايات ميں اگر کسی خاتون کے بارے ميں يہ سمجھا جائے کہ وہ يا اس کے اعمال خاندان کے ليے بدنامی کا باعث بنے، تو اسے تشدد يا قتل تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ ايسے جرائم کے حوالے سے غير واضح قوانين اب ختم ہو گئے ہيں۔