ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نےعزیر بلوچ کو تین مقدمات میں بری کردیا ۔
استغاثہ عزیر بلوچ کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ عدالت نے پولیس مقابلہ، اقدام قتل اور ہنگامہ آرائی کے تین مقدمات میں بری کیا ہے۔
مذکورہ مقدمے میں شریک ملزمان ان مقدمات میں پہلے ہی بری ہوچکے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پراسیکیوشن ملزم کے خلاف گواہ پیش کرنے میں ناکام ہوئی۔ شواہد کےبغیر ملزم کو سزا نہیں دے سکتی۔
عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کسی اور کیس میں نامزد نہ ہو تو جیل سے رہا کیا جائے۔
خیال رہے کہ یکم اپریل 2012کو تھانہ کلاکوٹ میں پولیس مقابلہ اقدام قتل کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔
پولیس کا مؤقف تھا کہ قتل ودیگر سنگین مقدمات میں مطلوب عزیر بلوچ و دیگر9ملزمان کلا کوٹ کے علاقے میں موجود تھے۔
ملزمان نے جان سے مارنے کی نیت سے پولیس پر حملہ کردیا۔ ملزمان کی فائرنگ سے اے ایس آئی عبدالوحید زخمی ہوا۔ پولیس کی جوابی فائرنگ سے ملزمان گلیوں میں فرار ہوگئے تھے۔