کارسرکار میں مداخلت حلیم عادل شیخ کو مہنگی پڑگئی، تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران سرکاری ملازمین پر حملے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا، ایف آئی آر میں ستر ساتھی بھی نامزد ہیں، مقدمے میں اقدام قتل اور مالی نقصان پہنچانے کی دفعات بھی شامل ہیں۔
کےمطابق کراچی میں انسداد تجاوزات آپریشن بڑی سیاسی ہلچل میں تبدیل، ملیرمیمن گوٹھ اور گڈاپ پر کئی فارم ہاوسزمسمارکیے گئے تو حلیم عادل شیخ اورکارکنوں نے آپریشن کے خلاف احتجاج کیا، سپرہائی وے بلاک کردیا۔ بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ کے خلاف مقدمہ کی درخواست جمع کرا دی۔ پیپلزپارٹی رہنماو¿ں کا کہنا تھا پی ٹی آئی کا دہرا معیار سامنے آیا، پنجاب میں کارروائی ہوتی تو وزیراعظم شاباش دیتے، پولیس سے کامیاب مذاکرات کے بعد سپرہائی وے کھول دیا گیا۔
ہفتے کا روزکراچی میں بڑی سیاسی ہلچل لے کر آیا، صبح انسداد تجاوزت سیل نے ملیرمیمن گوٹھ اور گڈاپ میں دھاوا بولا اور آپریشن کرتے ہوئے متعدد فارم ہاوسز مسمار کر دیئے۔ پی ٹی آئی رہنما موقع پر پہنچے تو علاقہ مکینوں اور کارکنان کی جانب سے بھرپوراحتجاج کیا گیا، مشینری پر پتھراو ¿کیا، عملے کو زدوکوب بھی کیا گیا۔
سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کادعویٰ تھا سندھ حکومت نے سیاسی انتقام میں قانونی فارم ہاوسز گرائے۔ جواب پیپلزپارٹی سے بھی فورا آیا، مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کی گئی جسے پی ٹی آئی اپوزیشن لیڈر کےخلاف کارروائی کارنگ دے رہی ہے، سعید غنی نے بھی انکی تائیدکی۔
کارروائی کے خلاف متاثرین نے سپرہائی وے کے دونوں ٹریک دوگھنٹوں کے لیے بلاک کر دیئے۔ پولیس سے کامیاب مذکرات کے بعد احتجاج ختم کیا گیا، حلیم عادل شیخ نے بلاول بھٹواور وزیراعلی سندھ کے خلاف مقدمہ کی درخواست جمع کرادی۔احتجاج کے سبب سپرہائی وے پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، ہزاروں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔