حکومت نازک معاملات پر قوم کو الجھا رہی ہے۔ ایک بار پھر افہام و تفہیم کو بالائے طاق رکھ دیا گیا۔فائل فوٹو
حکومت نازک معاملات پر قوم کو الجھا رہی ہے۔ ایک بار پھر افہام و تفہیم کو بالائے طاق رکھ دیا گیا۔فائل فوٹو

عام لوگ اتحاد کا انسدادِ تجاوزات کارروائیاں روکنے کا مطالبہ

کراچی: عام لوگ اتحاد نے انسدادِ تجاوزات کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کردیا۔
پارٹی رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد نے کہا کہ چھوٹی بستیوں کی ریگولرائزایشن ہونی چاہیئے جبکہ واگزاری ضروری ہو تو مکینوں کو پہلے متبادل جگہیں دی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تناظر میں زر اور زمین کی اہمیت مسلمہ ہے۔ حکومتیں خواہ وہ مرکزی ہوں یا صوبائی سب سے پہلے تو اپنی زمینیں بلاضابطہ میز کے نیچے ہونے والی ڈیلز کے ذریعے کوڑیوں کے مول منظور نظر افراد کو درحقیقت عطیہ کردیتی ہیں۔ مثال کے طور پر آپ کراچی سے براستہ سُپر ہائی وے حیدرآباد کیلئے نکلیئے تو آپ کے دائیں بائیں بڑے بڑے قطعوں پر قبضہ گیروں کے احاطے نظر آئیں گے۔ اور اگر اپنی زمین نہ ہو تو وفاقی حکومت کی طرح سے ساحل سندھ کے دو جزیرے کسی طرح سے ہتھیانے کی تگ ودو بمع آرڈی ننس سازی کوئی ڈھکی چھپی کہانی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ ناجائز قبضے خواہ سابقہ حکومتوں کے زیر نگرانی ہوئے ہوں یا حالیہ حکومتوں کی مجرمانہ غفلتوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آئے ہوں ان کی واگزاری ایک بڑا منفعت بخش مشغلہ بن چکا ہے۔ اس سلسلے میں عدالتوں کے احکامات کی آڑ بھی ایک طریقہ واردات بن کر سامنے آئی ہے۔ اصولی طور پر ذمہ دار کوئی حکومت ہو یا اس کے افسرانِ بالا یا پھر خود قبضہ گیر، تمام ناجائز اراضیوں کی واگذاری ایک ضروری امر ہے اور عدالتوں، خصوصاً عدالت عظمیٰ کی ذمہ داری ہے کہ وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مکمل کوائف طلب کریں کہ کون کون سی اراضی کب اور کس قانون پر عملدرآمد کرتے ہوئے منتقل کی گئی اور نشاندہی ہونے پر ایسی تمام زمینوں کو واگزار کرنے کے احکامات جاری ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جہاں تک تجاوزات اور چھوٹی بستیوں کا تعلق ہے یا تو انہیں ریگولرائز کرنے کی کارروائیاں ہونی چاہئیں یا پھر اگر تو ان کی بازیابی ضروری ہو تو مکینوں کو پہلے متبادل جگہیں مہیا کی جائیں۔ اور جب تک کہ ایسا نہ ہو انہدامی کارروائیوں پر عملدرآمد روک دینا انصاف اور جمہوری اقدار کے عین مطابق ہوگا۔ یاد رہے کہ ہر قسم کے تجاوزات حکومتوں کی ناہلی اور پہلو دہی کے نتیجے میں نمودار ہوتے ہیں۔ اگر اس طرح کے غیر قانونی قبضوں کی اصل ذمہ دار خود افسر شاہی ہو تو عوام الناس کو متبادل مہیا کئے بغیر وہی افسران اچانک بجلی گرانے کے محرک کسی قانون کے مطابق نہیں ہوسکتے۔
عام لوگ اتحاد عدالت عظمیٰ اور متعلقہ عدالت اعلیٰ کے علم میں ان گزارشات کو لانا اپنی اولین ذمہ داری اور ترجیح سمجھتا ہے۔