وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی وزرا سے اضافی سیکیورٹی واپس لینے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن اور اسلام آباد پولیس نے کئی وفاقی وزرا سے اضافی سیکیورٹی واپس لی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد اضافی سکیورٹی واپس لی گئی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ جن وفاقی وزرا سے اضافی سیکیورٹی واپس لی گئی ہے ان میں شیریں مزاری اور پرویز خٹک بھی شامل ہیں،شیریں مزاری نے سیکیورٹی واپس لینے پر احتجاج کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزرا کی سکیورٹی پر مامور5 اہلکاروں میں سے 3 کو واپس بلا لیا گیا ہے، وفاقی وزراء کے ساتھ سکیورٹی کے لیے اب اسلام آباد پولیس کے صرف دو اہلکار موجود رہیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کو دی گئی نفری برقرار رہے گی جبکہ اسپیکراور ڈپٹی اسپیکر کو دی گئی اضافی نفری میں بھی کمی کردی گئی ہے۔
کے پی میں سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی
خیبر پختونخوا میں سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات سمیت سیکڑوں افراد سے پولیس سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا بھر میں سیکڑوں افراد کو پولیس کی سیکورٹی فراہم کی گئی تھی، ان میں سے کچھ لوگوں کو یہ سیکیورٹی باقاعدہ محکمہ داخلہ کے اجازت نامے کے تحت فراہم کی گئی تھی جبکہ کافی افراد نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرکے یہ سیکیورٹی حاصل کی تھی اور ان کو نمود و نمائش کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔
حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ایک حکم نامے کے تحت یہ سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے جس کا مقصد کسی سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر سیکیورٹی کے اس انتظام کو باضابطہ بنانا ہے۔ اگر کوئی اہم شخص اس پولیس کے حکم نامے سے متاثر ہوا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس کی جان کو انتہائی خطرات لاحق ہیں تو وہ محکمہ داخلہ حکومت خیبر پختونخوا سے رابطہ کرسکتا ہے، جہاں موجود صوبائی تھریٹ اسیسمینٹ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں اسے باقاعدہ آرڈر کے تحت سیکورٹی فراہم کردی جائے گی۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں پروٹوکول کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔