بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دو گھنٹوں کے دوران دوسرا بم دھماکہ ہوگیا جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوا ہے۔
اس سے قبل کوئٹہ میں جناح روڈ کے قریب تنظیم چوک پر سرینا ہوٹل کے سامنے ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور8 اہلکاروں سمیت 21 افراد زخمی ہوگئے ۔
کوئٹہ علاقے زرغون روڈ کے قریب موٹر سائیکل میں نصب دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں دو اہلکار شہید اور8 اہلکاروں سمیت 21 افراد زخمی ہوگئے ۔ ۔
سیکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن شروع کردیا ہے دوسری جانب امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کردیا ہے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق شہید ہونے والوں میں پولیس اہلکار علی اکبر اور نیاز احمد شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں عبدالواحید، نصرالدین ، نصراللہ ، فدا محمد، امان اللہ ،مختیار احمد ،محمد جان ،علی گل ، شہباز شیخ محمد ولی ،اللہ بخش ، رحمت اللہ ، خادم حسین ، ولی محمد،محمد حمزہ ، اسد اللہ ، غلام حسین ، حمزہ خان ، عبدالباسط، امداد حسین ،فیض محمد شامل ہیں۔بم دھماکے میں شہید اورزخمی ہونے والوں کوسول ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دو گھنٹوں کے دوران دوسرا دھماکہ ہوگیا جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوا ہے۔
دوسرا دھماکہ سریاب روڈ پر سدا بہار ٹرمینل کے قریب ہوا جس میں ایک ریڑھی بان کرشن کمار زخمی ہوگیا۔کرشن کمار ریڑھی پر یوم آزادی کی مناسبت سے پاکستانی پرچم فروخت کر رہا تھا کہ ملک دشمن افراد نے دستی بم پھینک دیا۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے دھماکے میں پولیس اہلکار کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم چوک پر دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں،زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرلیا گیا اور ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے،دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا، دہشت گرد بلوچستان کے امن خراب کرنا چاہتے ہیں اور خوف و ہراس پھیلانا چاہتے ہیں،حکومت پرامن بلوچستان کے حالات خراب کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔