فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے شوگر ملز کو چینی فروخت کرنے کی مشروط اجازت دیدی

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے شوگرملز کو 97 روپے ایکس مل ریٹ پر چینی فروخت کرنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے کیس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوا دیا، عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹ کو درخواستوں پر15 روز میں فیسلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چینی کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق حکومتی اپیل پر سماعت ہوئی جس دوران عدالت نے کہا کہ حکومت اور ملز کے ریٹ میں فرق پر مبنی رقم ہائیکورٹ میں جمع ہو گی ، شوگر ملز ایکس مل ریٹ میں فرق پر مبنی رقم رضاکارانہ طور پر جمع کرائیں ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا کہ حکومت کاایکس مل ریٹ 84،شوگرملزکا 97 روپے ہے، عدالت نے کہا کہ شوگر ملز کی طرف سے صرف مچلکے جمع کرنا کافی نہیں۔

عدالت کا کہناتھا کہ متعلقہ کین کمشنرچینی کے اسٹاک اورفروخت کاریکارڈمرتب رکھیں،لاہورہائیکورٹ میں چینی کی قیمت کاکیس زیر التوا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ نے مقررہ قیمت کیخلاف یکطرفہ حکم امتناع جاری کیا،عدالت کی ذمہ داری ہے قانونی نقطے پرفیصلہ کرے، قیمتوں،نفع نقصان کاتعین کرناعدلیہ کی ذمہ داری نہیں،قیمتوں کے معاملےمیں مداخلت غیرمتعلقہ حدودمیں داخلے کے مترادف ہے،عدالت عدلیہ کی غیرمتعلقہ حدودمیں مداخلت شرمندگی کاباعث بنتی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقررکی تھی،جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیا حکومت کے پاس چینی کی قیمت مقررکرنے کا مکمل اختیار ہے؟چینی کی قیمت کا تعین فارمولہ کے تحت ہوتا ہے،شوگر ملز کا موقف ہے حکومت نے 104 روپے پر چینی امپورٹ کی،امپورٹ کی گئی چینی حکومت سبسڈی دے کر 89 روپے میں فروخت کرے گی، بات درست ہے یا غلط مگر عدالت نے اپنے اختیارات کو دیکھنا ہے،

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ کا عبوری حکم ختم کرکے کیس ریمانڈ کریں گے ،شوگر مالکان کا کہناتھا کہ عبوری حکم ختم کیا تو اس کا نقصان ہوگا،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ حکم امتناع ختم ہونے سے ملز کا نقصان ہوا تو کیا ریاست ازالہ کرے گی؟۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ مناسب ہوگا کہ قیمتوں میں فرق کی رقم کسی ٹرسٹی کے پاس رہے، کیس کا فیصلہ ہونے تک رقم ٹرسٹی کے پاس رہے گی۔