پشاور:سینئر صحافی اور ماہر افغان امور رحیم اللہ یوسف زئی انتقال کر گئے ،وہ گزشتہ کافی دنوں سے علیل تھے ۔ اہل خانہ کے مطابق رحیم اللہ یوسفزئی کی نماز جنازہ آج صبح 11بجے مردان میں انذرگئی کاٹلنگ کے علاقے خان ضمیر بانڈہ میں ادا کی گئی۔
انتقال کے وقت ان کی عمر 66 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے صاحبِ فراش تھے۔وہ 10ستمبر 1954پیدا ہوئے تھے ، صحافتی شعبے میں انہیں اس وقت پذیرائی ملی جب انہوں نے اسامہ بن لادن کا انٹر ویو کیا تھا ۔رحیم اللہ یوسف زئی 1995میں افغانستان کے صوبے قندھار گئے اورانہوں نے کئی طالبان رہنماﺅں کے انٹر ویو کیے ۔
وہ بی بی سی اردو اور بی بی سی پشتو کے نمائندہ ر ہے اور جنگ اخبار میں کالم نگار بھی تھے ۔رحیم اللہ یوسف زئی کو صحافتی خدمات کی وجہ سے 2004میں تمغہ امتیاز اور 2009میں ستارہ امتیاز سے بھی نواز ا گیا ۔
وزیر اعظم عمران خان، صدر عارف علوی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت قومی قیادت نے سینئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ’ رحیم اللہ یوسفزئی کی وفات کا سن کر نہایت افسردہ ہوں۔ ان کا شمار پاکستان کے قابلِ احترام صحافیوں میں ہوتا تھا۔ وہ ایک رائے ساز تھے کہ ان کی تحریریں بھرپورتحقیق پر مبنی ہوا کرتیں۔ میری دعائیں اور ہمدردیاں ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔‘
صدرِ مملکت عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’رحیم اللہ یوسفزئی نے صحافت اور تحقیق کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دیں، مرحوم حالاتِ حاضرہ بالخصوص افغان اُمور پر گہری نظر رکھتے تھے، ان کے انتقال سے صحافت کا ایک اہم باب اختتام پذیر ہوا، اللہ تعالیٰ مرحوم کو غریقِ رحمت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق رحیم اللہ یوسفزئی کے انتقال پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ پسماندگان کو صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔