اسلام آباد:مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہر محکمے میں کرپشن ہو رہی ہے مگر چیئرمین نیب کو نظر نہیں آتی ، حکومت کو ایسے ہی اندھے چیئرمین نیب کی ضرورت ہے ۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال پوچھا کہ حکومت جسٹس (ر) جاوید اقبال کو آرڈیننس کے ذریعے دوبارہ چیئرمین نیب بنانے پرکیا کہیں گے، شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ اگراس اندھے چیئرمین نیب کو دوبارہ لانے کی کوشش کی گئی تو ہم سپریم کورٹ تک جائیں گے اوراس خرابی سے پاکستان کی جان چھڑائیں گے ،نیب کی ملزمان سے ریکوری صفر ہے مگر براڈ شیٹ میں حکومت کے دس ارب روپے تک نکل چکے ہیں ، میری حکومت پانچ سال تک رہی ہے ہم پر کوئی کیس بنا کر تو دکھائیں ۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت حکومت کو سب سے بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ ان کو امریکی صدر کال نہیں کر رہا ، حکومت منتظر ہے کہ جوبائیڈن کال کرے تو حکومت آگے بڑھے ۔
ن لیگ کی جانب سے میاں جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس ملنے پر بات کرتے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شوکاز نوٹس ایسے ہی جاری نہیں ہو جاتے ،اگر کسی نے کسی کی شخصیت یا ذات پر بات کی ہو تو اسے اس کا جواب دینا پڑتا ہے ، اختلاف رائے مسلم لیگ ن کا حسن ہے یہ کسی اور جماعت میں نہیںپایا جاتا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ افغانستان پر پاکستان کی پالیسی ہے کیا ، کیا اپوزیشن اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا گیا ہے ؟، پاکستان کی افغانستان میں ایک ہی پالیسی ہونی چاہیے کہ یہ خودمختار ملک ہے ، ایک ہمسائیہ ملک کے طور پر ان کی مدد کریں ، مگر وہاں فریق یا طرفدار نہیں بننا ہوگا ، ان کے مسائل کے حل میں ان کی مدد کرنا چاہئے نہ کہ ان کے معاملات میں مداخلت کرنی چاہیے ۔