لاہور:سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ آدمی جو ڈیڑھ سال تک کہتا رہا کہ میں شہباز شریف کے کیسزکا پیچھا کر رہا ہوں ، یہ میری ذمے داری ہے آج لندن سے فیصلہ آنے کے بعد کہتاہے کہ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ کی جانب سے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی(این سی اے) کو 11دسمبر 2019 کو خط لکھا گیا ، یہ خط حکومت پاکستان کی جانب سے کیبنٹ ڈویژن ایسٹ ریکوری یونٹ کے لیٹر پیڈ پرلکھا گیا ہے ، لکھنے والے بیرسٹر ضیا نسیم ہیں جنہوں نے لکھا کہ یہ الزامات شہباز شریف او ان کے خاندان پر ہیں اور یہ شواہد ہیں کہ انہوں نے اتنی منی لانڈرنگ کرلی ہے ، ان کے یہ جرائم ہیں اور ہم ان کا پیچھا کر رہے ہیں ۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت کو علم نہیں کہ ہمارا وزیر اعظم جھوٹ بولتا ہے اورہر روز بولتاہے ، وزرا اور معاون خصوصی جھوٹ بولتے ہیں ، اور وہ یہاں پر تین سال سے اپنے جھوٹوں کے ذریعے اپوزیشن کو دبانے میں مصروف ہے ، جب ایک حکومت دوسری حکومت کو خط لکھتی ہے تو دوسری حکومت اس کو سنجیدہ لیتی ہے کہ ایک ریاست نے ہمیں خط لکھا ہے یقینا یہ بات انصاف کے تقاضوں پر مبنی ہو گی ، اس خط پر نیشنل کرائم ایجنسی نے ان پر کورٹ میں پٹیشن کی کہ ہمیں حکومت پاکستان نے شواہد دیے ہیں ہمیں تفتیش کرنی ہے ۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ اب نیشنل کرائم ایجنسی ( این سی اے ) نے جو کاغذات عدالت میں جمع کرائے ہیں اس میں واضح لکھا ہے کہ ہمیں حکومت پاکستان اوراس کے ادارے کی مکمل سپورٹ حاصل ہے ، ہم اکاؤنٹس کو مزید منجمد نہیں کرنا چاہتے لہذا انہیں بحال کردیں ۔جب این سی اے یہ لکھتی ہے کہ ہم اکاو¿نٹس کو مزید منجمد نہیں رکھنا چاہتے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ انہیں کوئی شہادت نہیں ملی اس شخص کے خلاف جس کی وہ تفتیش کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ کل عدالت نے منجمد اکاؤنٹس کو بحال کر دیا ۔یہ حقیقت ہے اس سارے معاملے کی ۔ ڈی جی نیب خود لندن جا کر نیشنل کرائم ایجنسی کے اہلکاروں سے ملے ، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ ایف آئی اے کے لوگ بھی جا کر ملتے رہے ، یعنی کوئی ایجنسی نہیں تھی جو اس کام میں لوث نہیں تھی ، اور آج اس ملک کا وزیر اعظم مشیروں کے ذریعے یہ بتانا چاہتا تھا کہ ہمارا کوئی تعلق نہیں تھا، لندن عدالت کے فیصلے پڑھ لیں تو علم ہوگا کہ پاکستانی حکومت کی کتنی کوشش تھی اس کیس میں ۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ آج ملک کا وزیر اعظم ملک کی بے عزتی کا باعث بن رہاہے ، یہ اس قدر انتقام کی آگ میں اندھے ہو چکے ہیں کہ انہیں ملک و ریاست کے وقار کی پرواہ نہیں ، یہ جھوٹے الزامات دیگر ملکوں کو دیتے ہیں ، ان ثبوتوں میں آشیانہ ہاو¿سنگ کا بھی ذکر ہے کہ اس منصوبے میں جرم کیا گیا،ایک سال تک شہباز شریف کو حراست میں رکھا تو مقدمہ کیوں نہیں بنایا، آج بھی کہا گیا کہ بڑے پکے مقدمے ہیں ۔