امریکہ نے پرانی روش برقرار رکھی۔ امریکی جنگ میں 80 ہزار جانیں قربان کرنے والے پاکستان کیخلاف کارروائی کا بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا۔
امریکی سینیٹ میں یہ بل 22 ریپبلکن سینیٹرزکی جانب سے پیش کیا گیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ طالبان کا ساتھ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پاکستان سمیت طالبان کو مدد دینے والی ریاستوں اور غیر ریاستی افراد کی نشان دہی کی جائے۔
بل میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کن ممالک نے طالبان کا ساتھ دیا یا کس قسم کی مدد فراہم کی؟ پاکستان سمیت کن ممالک نے طالبان کو سفارتی، معاشی اور سیکیورٹی مدد فراہم کی؟ جائزہ لیا جائے کہ پاکستانی حکومت نے طالبان کی کیسے مدد کی؟ طالبان کو پناہ گاہیں، ٹریننگ، طبی سہولیات اور منصوبہ بندی سمیت کیا امداد دی گئی؟
امریکی سینیٹ میں پیش ہونے والے بل پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایک بار پھر امریکہ پاکستان کو اپنا اتحادی ہونے کی بھاری قیمت چکانے پر مجبور کرے گا۔ امریکہ اور نیٹو 20 سال بعد بنا کسی مستحکم سٹرکچر کے افغانستان کو چھوڑ گئے، اب پاکستان کو اپنی ناکامی کیلیے قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ یہ کبھی بھی ہماری جنگ نہیں تھی لیکن ہم نے 80 ہزار جانیں قربان کیں اور اپنی معیشت تباہ کروائی۔ اس کے علاوہ ہمارے اتحادی امریکہ نے ہمارے اوپر 450 سے زائد ڈرون حملے بھی کیے۔