اسلام آباد:سپریم کورٹ نے تھرکول منصوبہ کرپشن کیس تحقیقات کیلیے نیب کو بھجوا دیا۔
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ چیئرمین نیب آڈیٹر جنرل رپورٹ کا جائزہ لیکر ابتدائی رپورٹ تین ماہ میں پیش کریں، نیب سرکاری فنڈز کی خوردبرد میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کرے، تھر کے لوگ بنیادی سہولیات اور پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں، ٹھٹھہ، منوڑا اور سجاول کے حالات بھی اچھے نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وزیراعلی سندھ سمیت کسی سرکاری عہدیدار کی معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں، سارا پیسہ ایک اکاؤنٹ سے نکل کر دوسرے میں چلا گیا اسی لیے دلچسپی نہیں، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کی سفارشات اور نتائج کی روشنی میں سندھ حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا، رپورٹ چئیرمین نیب کو بجھوا دیتے ہیں، چئیرمین نیب رپورٹ کو دیکھیں کہ کیا کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا کیس بنتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں کے فنڈ کا استعمال شفاف انداز میں نہیں ہوا، نہ آراو پلانٹ ضرورت کے مطابق قائم ہوئے نا ہی پینے کا صاف پانی دستیاب ہے، واٹر فلٹریشن پلانٹ کیلیے سولر پاور جنریشن پلانٹ بھی قائم نہ ہوسکے، موبائل ایمرجنسی ہیلتھ یونٹ کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی، اسپیشل ترقیاتی پیکج کے فنڈ کا بھی غلط استعمال ہوا۔
سندھ حکومت نے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پرکوئی ایکشن نہیں لیا، بظاہر ترقیاتی اور فلاحی فنڈز میں خورد برد اور بے ظابطگیاں، سندھ حکومت کو اس سارے معاملے کی کوئی پرواہ نہیں، بظاہر ترقیاتی فلاحی منصوبے فعال نہیں ہوئے۔عدالت نے مزید سماعت تین ماہ کیلیے ملتوی کر دی۔