پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ رات کو 50 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے، واقعے کے مرکزی ملزم فرحان کو گرفتار کر لیا گیا
پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ رات کو 50 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے، واقعے کے مرکزی ملزم فرحان کو گرفتار کر لیا گیا

سانحہ سیالکوٹ کےمرکزی ملزمان نےپولیس کےسامنےاپنے جرم کااعتراف کرلیا

سانحہ سیالکوٹ کے حوالے سے پولیس تفتیش جاری ہے، دوران تفتیش اب تک 110 افراد کی شناخت ہوگئی ہے، جن میں 13 مرکزی ملزمان ہیں، جن میں ملزمان طلحہ اور فرحان نے پولیس کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔

با خبرذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم میں سری لنکن شہری پریانتھا کی لاش کا زیادہ تر حصہ جلا ہوا پایا گیا، آگ لگنے سے بچ جانے والے حصے کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی پائی گئیں ہے۔پولیس کی جانب سے شہری کی افسوس ناک ہلاکت کی تحقیقات جاری ہیں، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے اور آپریشن رات سے جاری ہے۔

اس حوالے سے پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ رات کو 50 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے، واقعے کے مرکزی ملزم فرحان کو گرفتار کر لیا گیا۔مزید 110 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، 900 افراد کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیئے گئے ہیں۔

ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ زیرِ حراست ملزمان سے تفتیش جاری ہے، تفتیش سے دیگر ملزمان کی نشاندہی میں مدد مل رہی ہے۔ویڈیوز کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور تلاش کا عمل جاری ہے۔

مقتول سری لنکن شہری کی میت آج خصوصی پرواز کے ذریعے اسلام آباد بھجوائی جائے گی۔واضح رہے کہ سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کا سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کے تشدد سے ہلاک ہوگیا تھا، مشتعل افراد نے لاش کو سڑک پر گھسیٹا اور آگ لگادی تھی۔

مشتعل افراد کا دعویٰ تھا کہ مقتول نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کئے تھے، مشتعل افراد نے فیکٹری میں توڑ پھوڑ بھی کی۔

واقعے کے خلاف سوشل میڈیا صارفین بھی غصے میں نظر آرہے ہیں، جبکہ وزیر اعظم عمران خان ، صدر مملکت عارف علوی ، آرمی چیف اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔