اسلام آباد/کراچی:لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج ہوں گی۔ جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کی سفارش کردی۔ دوسری جانب پاکستان بار کونسل کی جانب سے وکلا نے ملک گیر ہڑتال کی۔
جوڈیشل کمیشن پاکستان نے لاہورہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کی سفارش کردی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اورجسٹس سردار طارق سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے جے سی پی کے اجلاس کی صدارت کی اور جسٹس عائشہ ملک کی ترقی کو 4 کے مقابلے 5 ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا۔جوڈیشل کمیشن کی جانب سے جسٹس عائشہ ملک کے نام کی سفارش کے بعد مذکورہ معاملہ حتمی منظوری کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو بھیج دیا گیا ہے۔
جے سی پی کی سفارش کے بعد جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ میں ملک کی پہلی خاتون جج بن جائیں گی۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ جے سی پی نے جسٹس عائشہ ملک کی ترقی پر فیصلہ کرنے کے لیے اجلاس کیا۔
گزشتہ سال 9 ستمبر کو جے سی پی کی ایک توسیعی اجلاس کے دوران اتفاق رائے کی کمی نے کمیشن کو اس کی ترقی کو مسترد کرنے پر مجبور کیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان بار کونسل کی جانب سے وکلا نے ملک گیر ہڑتال کی ہڑتال کے موقع پر سپریم کورٹ میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی تاہم سپریم کورٹ میں وکلا معمول کے مطابق پیش ہوتے رہے۔ علاوہ ازیں پاکستان بار کونسل اور سندھ بار کونسل کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کی جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا تھا اور وکلا کو ہدایت کی تھی کہ وہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کریں ۔
پاکستان بار کونسل اور سندھ بار کونسل کی ہدایت پرسندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن،کراچی بار ایسوسی ایشن ، ملیر بار ایسوسی ایشن سمیت سندھ بھرکی وکلا تنظیموں اور برادری کی جانب سے جمعرات کو احتجاج کیا گیا ، اس دوران وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ اس سلسلے میں احتجاج کے دوران سندھ ہائی کورٹ کی مرکزی عمارت کے داخلی دروازے شہریوں اور وکلا کیلیےبند کردیے گئے تھے۔دروازے سندھ ہائیکورٹ بار کی ہدایت پر بند کیے گئے تھے جس کی وجہ سے سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اسی طرح کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی ضلعی عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا جس پر وکلاء کی جانب سے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا گیا۔ وکلا کا کہنا تھا کہ بارکونسلزاورایسوسی ایشنز کی جانب سے سپریم کورٹ میں جونیئر جج کی تعیناتی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔