کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے مکہ ٹیرس کا غیر قانونی حصہ ایک ماہ میں مسمار کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی نے مکہ ٹیرس سے متعلق کیس کی سماعت کی ، فاضل جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شہروں میں ہی مکینوں کو مہاجر بنا دیا گیا ہے، کروڑوں روپے کے فلیٹس خریدنے والے آج سڑکوں پر آگئے ہیں ، اُن سے پوچھیں جنہوں نے زندگی بھرکی جمع پونجی لگائی ۔
دوران سماعت جسٹس حسن اظہر نے بلڈر سے استفسارکیا کہ ایک فلیٹ کی کتنی قیمت ہے ؟، بلڈر محمد وسیم نے بیان دیا کہ 20 لاکھ روپے جس پر جسٹس حسن اظہر نے ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ صدر میں ایک پورشن 20 لاکھ روپے کا؟ کیا کہہ رہے ہیں،اگر ایسا ہے تو ناظر کے ذریعے پوری بلڈنگ خرید لیتے ہیں ، ایسا بیان مت دیں ، ایک فلیٹ ایک سے سوا کروڑ روپے کا ہوگا ، ہم نہیں چاہتے کہ مکینوں کا نقصان ہوا ، کسی سے ناانصافی نہیں ہونے دینگے ، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ غیر قانونی تجاوزات گرائی جائیں ۔
عدالت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے ) کے افسران سے استفسار کیا کہ کیا عمارت پر کارروائی کا طریقہ کار محفوظ ہے ؟،ایس بی سی اے افسران نےجواب دیا کہ بالکل محفوظ طریقے سے کام کر رہے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایمانداری سے کام کریں ، کسی سے نا انصافی نہیں ہونی چاہئے ، اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ۔عمارت کا حصہ ایسے توڑا جائے کہ پوری عمارت متاثر نہ ہو ۔
عدالت نے ایس بی سی اے کے افسران پر بھی برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آپ کے افسران نے آنکھیں بندکر رکھی تھیں،کیا آپ نے اپنے افسران کیخلاف بھی ایف آئی آر درج کرائی ہے،اچھے افسران ہیں نہ ہی مشینری ، کمشنر سندھ نسلہ ٹاور گرانے کیلیے مشینری تلاش کرتے رہے ۔
عدالت نے حکم دیا کہ مکہ ٹیرس کا غیر قانونی حصہ ایک ماہ کے اندر گرایا جائے ، چھ ماہ تک بلڈر فلیٹس کی تزئین و آرائش کرے گا جس کے بعد عمارت ایس بی سی اے سے رجوع کیا جائے گا، ایس بی سی اے جائزہ لے کر دوبارہ بلڈنگ پلان منظور کرے ۔
عدالت نے مکہ ٹیرس کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کرتے ہوئے ایس بی سی اے سے پیشرفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔