اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر(این سی او سی) نے 10 فیصد سے زائد شرح والے شہروں میں انڈور شادی تقریبات پر پابندی عائد کردی،تعلیمی اداروں میں 12 سال سے زائد عمر کے طلبہ کی کورونا ویکسینیشن لازمی قرار دیدی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی صدارت میں این سی اوسی کا اجلاس ہوا، جس میں ملک بھر میں کورونا کی موجودہ صورتحال اوراحتیاطی تدابیر پرعملدرآمد کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں احتیاطی تدابیر پر31 جنوری تک عمل جاری رکھنے اور شادی ہالز کے حوالے سے احتیاطی تدابیر پر 15 فرروی تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جب کہ این سی او سی 27 جنوری کو دوبارہ اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لے گی۔
این او سی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ این سی او سی کی جانب سے 10 فیصد سے زائد شرح والے شہروں میں پابندیاں عائد کی گئی ہیں، کورونا کی 10 فیصد سے زائد شرح والے تمام شہروں میں ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے، ان شہروں میں ان ڈور اجتماعات میں 300 افراد کہ گنجائش کی اجازت ہوگی، اور300 افراد آؤٹ ڈور اجتماعات کر سکیں گے، 10 فیصد سے زائد شرح والے شہروں میں انڈور شادی تقریبات پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جب کہ ان شہروں میں ڈائن ان پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
این سی او سی کے مطابق کورونا کی 10 فیصد سے زائد شرح والے شہروں میں تعلیمی سرگرمیاں بھی محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 12 سال سے کم عمر طلبا 3 دن 50 فیصد آئیں گے اور12 سال سے زائد عمر کے اسٹوڈنٹس کی مکمل حاضری ہوگی۔
نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیویٹ (این آئی ایچ) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں تعلیمی اداروں میں کورونا ٹیسٹنگ شروع کی جائے گی۔ 12 سال سے زائد عمر کے طلبہ کی کرونا ویکسینیشن لازمی ہوگی، جس کا آغاز یکم فروری سے ہوگا۔
این سی او سی کے بیان کے مطابق انڈور جمز کو 50 فیصد فراد کی گنجائش کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہوگی، سینما، مزارات اور پارکس میں بھی 50 فیصد افراد کی شرط عائد کی گئی ہے، 10 فیصد سے زائد شرح والے تمام شہروں میں تمام قسم کی کنٹیکٹ اسپورٹس پر بھی پابندی ہوگی۔
پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی 70 فیصد افراد کی گنجائش کے ساتھ کام جاری رکھنے کی ہدایات کی گئی ہے، این سی او سی کی جانب سے کاروباری اوقات اوردفاتر کے اوقات کار میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی،مارکیٹیں کھلی رہیں گی۔