کراچی: کراچی میں کاروبار بند کروانے میں متحدہ پھر ناکام ہوگئی ،گلشن اقبال ،بزنس روڈ ،لائنزایریا میں جزوی دکانیں بند کروائی گئی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر کھلوادی ،آج بھی کاروبار کھلا اور ٹریفک رواں دواں ہے،تاجروں نے قانون نافذ کرنےو الے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کاروبار بند کروانے والے نامعلوم افراد کو فوری گرفتار کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے شہر کا امن خراب کرنے کےلیے گلی محلوں میں کاروبار بند کرواکر خوف کی فزا قائم کروانے کی کوشش کی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ناکام بنا دی ،کئی سالوں بعد شہر کے اہم مقامات پر کاروبار بند ہونے کی اطلاعات موصول ہرنے پر تاجر بھی خوفزدہ ہوگئے ۔
بدھ کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پر دھرنے کے خلاف سندھ پولیس نے متحدہ کارکنان پر کریک ڈاون شروع کردیا ،رات کے اوقات خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس کے دوران وہ الفاظ استعمال کیے جو غدار وطن الطاف حسین اپنی پریس کانفرنس میں کیا کرتے تھے ،خالد مقبول صدیقی کی پریس کانفرنس کے بعد بزنس روڈ کی فوڈ اسٹریٹ نامعلوم افراد نے بند کروانے کی کوشش کی ،لائنزایریا ،جیکب لائن کی گلیوں میں دیر رات کھلنے والا کاروبار بھی موٹرسائیکل سوار وں نے بند کروا نے کی بھرپور کوشش کی تاہم متحدہ کارکنان یہاں بھی ناکام رہے۔
اسی طرح یونیورسٹی روڈ گلشن اقبال کے اطراف بھی کاروبار بند کروایا گیا جو چند منٹ بعد دوبارہ کھل گیا ،کورنگی کی مرکزی سڑک پر ٹائر جلا کر ٹریفک کی روانگی متاثر کی گئی ،بعدازاں کچھ دیر بعد کورنگی کے گلی محلوں میں بھی کاروبار بند کروایاگیا ،نیو کراچی ،سرجانی ٹاون کے اطراف بھی کاروبار بند کروانے کیا اطلاعات موصول ہوئی ،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مذکورہ علاقوں میں گشت کرکے بند کیا گیا کاروبار فوری کھلوا دیا اور گلی محلوں میں اہلکار تعینات رہے ،جس پر تاجر بے خوف ہوکر کاروبار کرتے دکھائی دیے۔
متحدہ قومی موومنٹ نے جمعرات کےر وز شہر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا جس پر کسی تاجر تنظیم نے کوئی حمایت کا اعلان نہیں کیا تاہم جمعرات کے روز شہر میں خوف کی فزا قائم رکھنے کے لیے متحدہ کے نامعلوم کارکنان نے گلی محلوں کا کاروبار بند کروانے کی کوشش کی ،مذکورہ معاملے پر تاجروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے،تاجروں نےخدشہ ظاہر کیا ہے کہ شہر کا امن دوبارہ سے خراب کیا جارہا ہے جس پر فوری ایکشن لینا چاہے
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے بتایا کہ اس معاملے میں کسی کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے ،بڑی مشکل سے اس شہر کا امن بحال ہوا ہے ،تاجروں کے دل سے وہ خوف نکل چکا ہے لیکن اب تاجروں کےد ل میں دوبارہ سے خوف پیدا کیا جارہا ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کا امن بحال کیا ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے کو دیکھا جائے۔
کراچی الیکٹرونک ڈیلر ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین جاوید صدیقی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کو چاہے کہ یہ معاملہ ٹیبل ٹاک کے ذریعے حل کرے ،سندھ کی سیاسی جماعتیں احتجاج اور دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں اس سے کاروبار شدید متاثر ہورہا ہے ،اس شہر کا امن بہت محنت کے بعد بحال ہوا ہے خدارا واپس اس شہر کو اس طرف نہ لیکر جائے ،تاجر ٹیکس بھی دے رہا ہے اور کاروبار بھی بند کرے یہ انصاف نہیں ،سندھ حکومت کو چاہیے کہ اس معاملے کو سڑکوں کے بجائے ٹیبل پر حل کریں ،کاروبار بند ہونا مسئلے کا حل نہیں ہے۔
آل کراچی جیولرز اینڈ مینوفیکچر کے صدر حسین قریشی نے کہا کہ مذکورہ معاملہ افسوسناک ہے ،اس پر سڑکوں کے بجائے بیٹھ کر بات کرنے چاہے ،کاروبار بند کروانے کی کوشش کی گئی جو درست نہیں ہے ،قانون نافذ کرنے والے ادارے اس معاملے پر اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔