ہمارے پاس ابھی تک وفاق کا جواب نہیں آیا اور اٹارنی جنرل بھی موجود نہیں۔فائل فوٹو
اٹارنی جنرل اورایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سمیت دیگرفریقین کو نوٹس جاری کردیا۔فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے سرکاری زمین پر سیاستدانوں کے نام کی تختیاں لگانے سے روک دیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی راولپنڈی میں زمین پر دعوے کی درخواست خارج کر دی ہے اور سرکاری زمین پر سیاستدانوں کے نام کی تختیاں لگانے سے روک دیا۔

سپریم کورٹ میں متروکہ وقف املاک کی راولپنڈی میں زمین پر دعوے کا کیس کی سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی،سپریم کوٹ نے متروکہ وقف املاک کی زمین حوالگی کیس میں کچی آبادی کی زمین پر پرویزالٰہی کے نام کی تختی لگے ہونے پر سوال کیا کہ سیاست دان حکومتی زمینوں پر اپنے نام کی تختی کس طرح لگا سکتے ہیں ،اگر کوئی سیاستدان اپنی ذاتی زمین ریاست کو دینا چاہے تو اس کا خیر مقدم کرتے ہیں،لیکن کچی آبادی یا حکومتی زمین پر سیاستدانوں کے ناموں کی تختیاں لگنا اب بندہو جانا چاہیے۔

 سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کو سرکاری زمینوں پر اپنے ناموں کی تختیاں لگانے سے روک دیاہے اور اپنے حکمنامے کی کاپی حکومت پنجاب، چیف سیکریٹری اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو ارسال کرنے کا حکم دیاہے ۔

وکیل متروکہ وقف املاک بورڈ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی سید پور روڈ کے قریب زمین کو وفاق نے کچی آبادی قرار دیا، کچی آبادی 1992 میں ڈکلیئر ہوئی اور 2008 میں پرویز الٰہی نے شہریوں کو ملکیت سونپی ، کچی آبادی کی زمین میں دھرم شالا بھی ہے جو متروکہ وقف املاک کی ملکیت بنتی ہے ۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ متروکہ وقف املاک کی زمین کی ملکیت کا کیا ثبوت ہے؟ متروکہ وقف املاک بورڈ نے کچی آبادی پر بنے دھرم شالا کا حق دعویٰ پہلے نہیں کیا ، متروکہ وقف املاک بورڈ کے پاس ملکیت کے کوئی ثبوت نہیں ،عدالت نے متروکہ وقف املاک کی درخواست خارج کردی ۔