جکارتہ: انڈونیشیا میں پٹرولیم مصنوعات میں 30 فیصد اضافے پر ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا اور مشتعل عوام نے جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کی۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 30 فیصد اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر انڈونیشیا میں ملک گیر احتجاج جاری ہے۔ دارالحکومت جکارتہ سمیت تمام بڑے شہروں میں احتجاج کے دوران مظاہرین نے سڑکیں بلاک کردیں اور سرکاری املاک کو نذر آتش کردیا۔
اندونیشیا کے شہروں سورابایا، مکاسار، کینڈاری، ایچ اور یوگیاکارتہ میں مشتعل مظاہرین اور پولس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس پر مظاہرین نے پتھر برسائے اور پولیس وین کو آگ لگادی۔
ان مظاہروں میں طلبا کی بڑی تعداد شریک ہے۔ اپوزیشن جماعتوں اور مظاہرین نے حکومت سے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو فوری طور پر واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں 30 فیصد اضافے کا فیصلہ مشکل حالات کے تحت کیا۔ حکومت کے پاس کوئی چارہ باقی نہ رہا۔ بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں پر سبسڈی دینا ناممکن ہے۔
خیال رہے کہ انڈویشیا میں کئی برسوں سے حکومت پٹرولیم قیمتوں پر بھاری سبسیڈیز دیتی آئی ہیں تاکہ عوام کو ریلیف دیا سکے تاہم اب اچانک 30 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔