اسلام آباد ہائیکورٹ نےایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جمعرات 20 تک ملتوی کردی ۔
جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزاکے خلاف اپیلوں پر سماعت کی ،نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرعدالت میں پیش ہوئے ۔
مریم نوازکے وکیل امجد پرویزکے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس کیس کو کیلبری فونٹ کے معاملے سے دیکھیں گے۔نیب کے وکیل نے دلائل کیلیے وقت مانگ لیا۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ مریم نواز کے خلاف رابرٹ ریڈلے بطور گواہ پیش ہوئے تھے، جے آئی ٹی نے رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ پرٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی قرار دیا۔
وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ فائنڈنگ دی گئی کہ کیلبری فونٹ اس وقت نہیں تھا جب ٹرسٹ ڈیڈ تیار ہوئی، میں نے عدالتی معاونت کیلیے پیپر بکس تیارکی ہیں، نیب کے شواہد میں مریم نوازکی حد تک واحد چیز رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ تھی۔انہوں نے کہا کہ میں نے رابرٹ ریڈلے سے متعلق ہی دو صفحات تیارکیے ہیں۔
وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ ایک ایکسپرٹ کی رائے کو اس کیس میں بنیادی شواہد کے طور پرلیا گیا ہے، ایکسپرٹ کی رائے کبھی بھی بنیادی شہادت نہیں ہوتی، محض ایک ایکسپرٹ کی رائے پر سزا سنا دینا درست نہیں۔
وکیل کے مطابق جرح میں بتایا گیا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کی تاریخ سے قبل یہ فونٹ ڈاؤن لوڈ کرکے استعمال کیا جا چکا تھا، وہ خود اس بات کا اعتراف بھی کرچکا ہے کہ وہ فونٹ ایکسپرٹ بھی نہیں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ پھرتو سارا ثبوت ہی ختم ہوگیا، وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ کی بنیاد پر اس خاتون نے فائدہ کیا لیا؟ کچھ بھی نہیں، کسی کا اثاثہ کبھی بھی نہیں چھپ سکتا۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم اس ڈاکیومنٹ کے وجود کو مانتے ہیں، مریم نواز کو اس ٹرسٹ ڈیڈ کی بنیاد پر سزا بھی نہیں دی گئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جو بھی فونٹ بنتا ہے وہ کہیں رجسٹر تو ہوتا ہوگا، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا کیلبری کے رجسٹر ہونے سے متعلق کوئی چیز ریکارڈ پر آئی کہ کب ہوا؟
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ یہ ریکارڈ پر لانا نیب کی ذمے داری تھی ہماری نہیں، رابرٹ ریڈلے نے خود کہا وہ اپریل 2005 میں خود یہ فونٹ استعمال کرچکے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ پھرتو یہ کیس ختم ہی ہوگیا ہے، امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ریڈلے نے جرح میں مانا کہ وہ کمپیوٹر ایکسپرٹ ہی نہیں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ وہ ایکسپرٹ نہیں تو پھر اس کے شواہد ہی ختم ہو جاتے ہیں، ٹرسٹ ڈیڈ درست ہے تو اس کا اثر کیا پڑتا ہے؟
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کوئی اثر نہیں پڑتا، اس کا کوئی بھی فائدہ نہیں اٹھایا گیا، پراپرٹی اسی فیملی کی تھی،اسی میں رہنی تھی، ابھی تک اسی کو بھگت رہے ہیں۔
وکیل مریم نواز نے کہا کہ میری مؤکلہ نہ کبھی وہاں رہیں نہ ہی کبھی انہیں کوئی کرایہ آیا، جبکہ پراسیکیوشن مریم نواز کو بینیفشل مالک کہہ رہی ہے۔
مریم نواز نے وکیل نے کہا کہ کیس کا فیصلہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ پر کھڑا ہے، ماہر کی رپورٹ پرائمری نہیں سیکنڈری شہادت ہوسکتی ہے، اس کیس پر نیب کا پرانا قانون لگائیں یا نیا، بنتی بریت ہی ہے۔
وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس کیس کو کیلبری فونٹ کے معاملے سے دیکھیں گے۔
دوسری جانب نیب پراسیکیوٹر نے تیاری کیلیے وقت مانگ لیا جبکہ بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کردی۔