کراچی :رپورٹ : سید علی حسن : متحدہ رہنما وسیم اختر سمیت دیگر کے خلاف سانحہ 12 مئی کیس میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے میں پولیس حکام کی عدم دلچسپی سامنے آنے لگی ہے ۔ 3 مقدمات میں سماعت کے دوران گواہوں کو پیش کئے جانے کے باوجود پولیس فائل مکمل نہ ہونے پربیانات ریکارڈ نہیں کئے جاسکے ہیں ۔ ایک مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے گواہان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر متعلقہ ایس ایس پی اور تفتیشی افسران کو گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیدیا ۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ رہنما وسیم اختر سمیت دیگر کے خلاف سانحہ 12 مئی کیس میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے میں پولیس حکام کی عدم دلچسپی سامنے آنے لگی ہے۔ گواہان کو متعلقہ عدالت میں پیش کیے جانے کے باوجود پولیس فائل میں چند دستاویزات غائب ہونے کی وجہ سے بیانات ریکارڈ نہیں ہوسکے ہیں ۔
امت کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق تھانہ ایئرپورٹ میں درج مقدمہ الزام نمبر 69/2007 میں نومبر 2019 کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی مگر گواہوں کو پیش نہ کیے جانے کی وجہ سے اب تک2گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوئے جبکہ ایک گواہ پولیس اہلکار کا نام واپس لیاگیا ہے ۔گزشتہ سماعت پر استغاثہ کی جانب سے 2 گواہان پولیس اہلکاروں کو پیش کیا گیا تاہم پولیس فائل میں چند دستاویزات موجود نہ ہونے کی وجہ سے گواہوں کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا ، عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہوں کو طلب کرلیا ۔ تھانہ ایئرپورٹ میں درج مقدمہ الزام نمبر 72/2007 میں ملزم اعجاز شاہ عرف گورچانی کی گرفتاری کے بعد 3 اکتوبر 2020 کو ملزمان پر ترمیمی فرد عائد کی گئی تھی ، اس مقدمہ میں اب تک6 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کروائے جاسکے ہیں۔
گزشتہ سماعت پر استغاثہ کی جانب سے دو گواہان ایم ایل اوز کو پیش کیا گیا تاہم پولیس فائل میں چند دستاویزات موجود نہ ہونے کی وجہ سے گواہوں کے بیانات ریکارڈ نہ ہوسکے ہیں ۔ عدالت نے دیگر گواہان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں ۔ مقدمہ الزام نمبر 73/2007 میں نومبر 2019 کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تاہم اب تک 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کروائے جاسکے ہیں ۔ گزشتہ سماعت پر استغاثہ کی جانب سے 2 گواہان پولیس اہلکاروں کو پیش کیا گیا تاہم پولیس فائل میں چند دستاویزات موجود نہ ہونے کی وجہ سے گواہوں کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا ، عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہوں کو طلب کرلیاہے ۔
مقدمہ الزام نمبر 74/2007 میں بھی نومبر 2019 میں فرد جرم عائد کی گئی مگر اب تک صرف 4 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کروائے جاسکے ہیں ۔ گزشتہ سماعت پراستغاثہ کی جانب سے گواہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا بیان ریکارڈ کرایا گیا ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کرلیا ہے ۔ مقدمہ الزام نمبر 75/2007 اور مقدمہ الزام نمبر 76/2007 میں اب تک صرف 4گواہوں کے بیانات ریکارڈ کروائے جاسکے ہیں ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو سمن جاری کرتے ہوئے متعلقہ ایس ایس پی اور تفتیشی افسر کو گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔ مقدمہ الزام نمبر 86/2007 میں بھی ملزمان پر 2 نومبر 2019 کو فرد جرم عائد ہوئی تھی مگر اب تک 6 گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوسکے ہیں ۔
دوسری جانب واقعہ کو 14 سال گزرجانے کے باوجود سانحہ 12 مئی میں ملوث 60 سے زائد دہشت گردوں کو منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکا ہے جن کی وجوہات میں چند ملزمان کی سماعتوں کے موقع پر عدم پیشی ، گواہوں کو پیش نہ کرنے ، مختلف سماعتوں پر تفتیشی افسران کی عدم حاضری ، مختلف درخواستوں اور وکلا کی بار بار عدم حاضری شامل ہے ۔ 7 کے قریب مقدمات میں نومبر 2019 کو وسیم اختر سمیت23 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی تاہم اب تک مقدمات میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ نہیں کئے جاسکے ہیں ۔ تفتیشی حکام کی عدم دلچسپی اور شواہد کی کمی کے باعث میئر کراچی وسیم اختر ، عمیر صدیقی سمیت 24ملزمان ضمانتوں پر آزاد ہوچکے ہیں جبکہ اتنے ہی عرصے کے دوران پولیس متحدہ ایم پی اے کامران فاروقی،محمد عدنان عرف بالو سمیت 46 مفرور ملزمان کو کئی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود گرفتار کرنے میں ناکام ہے ۔