کیپٹن صفدر کا مخالف پارٹی سے تصادم، 6 ساتھی گرفتار

 

مانسہرہ(اخلاق احمد خان سے) مانسہرہ میں سابق جسٹس سپریم کورٹ اور مسلم ”ن“کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر) محمد صفدر کے مابین اراضی تنازعہ کا مقدمہ مزید شدت اختیار کر گیا۔ عدالت کے اندر ایک دوسرے پر تھپڑوں کی بارش کر دی گئی ۔ عدالتی حکم پر کیپٹن(ر) صفدر کے ساتھ تاریخ پیشی پر آئے ہوئے چھ افراد کو گرفتارکردیا گیا۔ جبکہ دوسری جانب سے کوئی گرفتاری عمل میں نہ لائی جا سکی۔ عدالت میں زیر سماعت مقدمہ کی سماعت فریقین کے مابین تصادم کے نتیجہ میں ملتوی کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق میاں محمد نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر) محمد صفدر اور سابق جسٹس سپریم کورٹ اعجاز افضل خان کے بھائی سجاد افضل خان کے مابین مانسہرہ دارہ کے مقام پر اراضی کے تنازعہ پر درج مقدمہ میں گذشتہ روز ایڈیشنل سیشن جج مانسہرہ کی عدالت میں تاریخ کے دوران عدالت کے اندرمعاملات کشیدہ ہو گئے۔ جس وقت سجاد افضل گروپ کی جانب سے کیپٹن(ر) صفدر کے ساتھ آئے ہوئے افراد کومبینہ طور پر آنکھیں نکالنے سے روکنے کا کہا گیا اور کیپٹن(ر) صفدر کےساتھ آئے ہوئے افراد پر حملے کرتے ہوئے انہیں تھپڑ مارنے شروع کر دیئے۔ عدالت کے اندر ہونے والے واقعہ کے دوران دونوں گروپوں نے ایک دوسرے پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی۔ مگر فاضل عدالت نے پولیس کو فوراً گرفتاری کا حکم دے دیا۔ جس پر پولیس نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے کیپٹن(ر)صفدر کے ہمراہ تاریخ پر آئے ہونے پانچ افراد نواز، بشارت، ندیم، طارق ، بلال اورانوش کو حراست میں لے لیا اور پولیس وین میں انہیں تھانہ منتقل کر دیا۔ دوسری جانب سجاد افضل خان کے ہمراہ آئے ہوئے افراد قریبی وکلاءبارروم میں داخل ہو گئے ۔ جنہیں بارروم میں داخل ہونے کی وجہ سے گرفتار نہ کیا جا سکا۔ دوسری جانب کیپٹن(ر) صفدر نے واقعہ کو کھلی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ان کا کیس مانسہرہ سے پشاور منتقل کیا گیا۔ مگر سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کیس کو دوبارہ مانسہرہ منتقل کیا گیا۔ حالانکہ سپریم کورٹ میں واضح طور پر ان خدشات کا اظہارکیا گیا تھا کہ مانسہرہ میں کیس کی سماعت سے ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو واقعہ پر فوری طور پر ایکشن لینا چاہئے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیپٹن(ر)صفدر نے سابق جسٹس اعجاز افضل خان اور ان کے خاندان کو قاتل خاندان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک قاتل خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوںنے پہلے بھی مکھن شاہ نامی شخص کو قتل کروایا اور اب انہیں قتل کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے گروپ کے افراد کو بغیر ایف آئی آر کے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے نہ تو ابھی تک ان کے خلاف کسی قسم کی ایف آئی آر کاٹی گئی ہے اور نہ ہی انہیں رہا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے افراد میں سے ایک شخص عارضہ قلب میں مبتلا ہے۔ جسے آج تاریخ پیشی کے بعد انہوں نے ساتھ لے جانا تھا۔ پولیس سے بارہا اس کو طبی امداد کی فراہمی کے لئے کہا گیا مگر کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ اگر اسے پولیس حراست میں کچھ ہو گیا تو ایسی صورت میں وہ لاش اٹھاکر سپریم کورٹ آف پاکستان کے آگے احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں جسٹس گروپ کے افراد ان پر حملہ آور ہونے کی کوشش کر رہے تھے اور انہوںنے عدالت میں اسلحہ لانے کے بجائے پانی کی بوتلوں کو فریز کررکھا تھا اور ان کے ہاتھوں میں پکڑی پانی کی بوتلیں فریز ہونے کی وجہ سے پتھر بنی ہوئی تھیں اور وہ اس سے انہیں مارنے کی کوشش کر رہے تھے۔ جسے ان کے ہمراہ آئے ہوئے افراد نے روکا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی تھپڑ مارے گا تو جواب میں اسے جلیبیاں نہیں ملیں گی۔ بلکہ اسے بھی تھپڑ کا جواب تھپڑ سے ہی ملے گی۔ انہوں نے اس موقع پر گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کےساتھیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ بصورت دیگر وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے احتجاج کریں گے۔