بیٹے کے ہاتھوں قتل ہونے والی بہو کے کیس میں گرفتار نامور صحافی ایاز امیر نے اہم بیان دے دیا ۔
ایاز امیر کو اتوار کی صبح عدالت میں پیش کیا گیا تو وہ اپنی صفائی کے لیے خود جج کے سامنے روسٹرم پر پیش ہوئے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میرا قتل کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
ایاز امیر کا کہنا تھا کہ انہیں مقتولہ کے خاندان سے ہمدردی ہے۔ جب بیٹے نے انہیں فون پر واقعے کے بارے میں بتایا تو انہوں نے خود فون کرکے اسلام آباد پولیس کو نہ صرف صورتحال سے آگاہ کیا بلکہ فارم ہاؤس کا راستہ بھی سمجھایا ۔
ایاز امیر کے مطابق ان کی خواہش تھی کہ پولیس جلد از جلد جائے وقوعہ پر پہنچے تاکہ اگر سارہ کی کچھ سانسیں باقی ہوں تو اسے اسپتال پہنچایا جا سکے۔
قبل ازیں جب پولیس ایازمیر کو عدالت میں پیش کرنے لے جا رہی تھی تو اس موقع پر صحافیوں نے ان سے متعدد سوالات کیے تاہم انہوں نے گفتگو سے گریز کیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں عدالت پر اعتماد ہے انہوں نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی مکمل اعتماد ہے۔ اس سوال پر کہ کیا پولیس پر بھی اعتماد ہے کوئی تشدد تو نہیں کیا گیا ؟ ایاز امیر نے جوابا کہا کہ یہ لمبی کہانی ہے اس پر پھر کبھی لیکچر دوں گا۔