اہلیہ کے قتل میں ملوث ملزم شاہنواز امیر کے خاندانی پس منظر کے حوالے سے چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں ۔۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کے دادا چوہدری امیر خان نے بھی اپنی اہلیہ یعنی ممتاز صحافی ایاز امیر کی والدہ کو قتل کیا تھا ۔
سوشل میڈیا پر دستیاب معلومات کے مطابق قتل کی واردات اتنی ہولناک تھی کہ امیر خان نے اپنی اہلیہ کو بدترین تشدد کے بعد کھولتے پانی میں ڈال دیا اور موت کا یقین ہونے تک کسی کو قریب نہیں آنے دیا ۔ ذرائع کے مطابق بعد ازاں ایاز امیر کے والد بھی بدترین تشدد کے بعد قتل کر دیئے گئے تھے تاہم اس قتل کا تعلق ایک خاتون اسکول ٹیچر سے جڑے معاملے سے تھا ۔واضح رہے کہ ایاز امیر نے بھی اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنے والد کے قتل کا ذکر کیا ہے تاہم والدہ کی موت کیسے واقع ہوئی اس کی تفصیلات نہیں بتائیں ۔
ایاز امیر کے آبائی علاقے چکوال سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق والد کے قتل کے وقت ان کی عمر 24 برس تھی اور وہ اعلی تعلیم یافتہ تھے۔انہوں نے لارنس کالج مری سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاک فوج میں شمولیت اختیار کی اور 71 کیہ جنگ میں بھی حصہ لیا تاہم بعد ازاں فوجی ملازمت ترک کر کے سیاست میں آ گئے کیونکہ ان کے سیستدان والد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ایاز امیر نے اپنے والد اور خاندانی پس منظر کو ایک طرف رکھ کر دشمنی کو آگے بڑھانے کے بجائے مخالف فریق سے راضی نامہ کرلیا اور انہیں معاف کر دیا ۔
ذرائع کے مطابق ایاز امیر کے والد بھی رکن قومی اسمبلی رہے ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے والد کی جگہ سیاست میں حصہ لے کر ہردلعزیز امیدوار کی حیثیت اختیار کرلی اور ایک مرتبہ رکن پنجاب اسمبلی جبکہ دوسری مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
ذرائع کے مطابق ایاز امیر تو اپنے والد کے برعکس نرم طبیعت کے مالک ہیں اور ان کی شہرت ایک پڑھے لکھے مگر ترقی پسند خیالات کے مالک انسان کی ہے تاہم ان کا بیٹا ملزم شاہنواز امیر اپنے دادا چوہدری امیر خان کی طرح سخت گیر اور کٹھور طبیعت کا واقعہ ہوا ہے جو بات بات پر لوگوں سے جھگڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلی دو بیویوں کے ساتھ بھی ا سکی نہیں بن سکی اور تیسری بیوی کو لڑائی جھگڑوں کے بعد اس نے بے دردی سے قتل کر کے دادا امیر خان کی واردات کی یاد تازہ کر دی ہے ۔(اس حوالے سے اگر ایاز امیر کے خاندان کا کوئی فرد اپنا موقف دینا چاہے تو امت بخوشی شائع کرے گا)