بیروزگاری کا شاخسانہ۔ بھارتی فوج کی 40 ہزار اسامیاں۔ 35 لاکھ درخواستیں

نئی دہلی(امت نیوز) بھارت کی آبادی اب ایک ارب 30 کروڑ سے بھی بڑھ چکی ہے، جس کے باعث سرکاری ملازمتوں کے لیے مقابلہ بہت شدید ہوگیا ہے۔ مبصرین کے مطابق بھارت میں نوجوانوں کیلئے سرکاری ملازمتیں اتنی ہی دستیاب ہیں کہ جسے بیان کرنے کیلئے ایک انار، سو بیمار والا محاورہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس مقابلہ آرائی کا عکس بھارتی مسلح افواج میں کی جانے والی بھرتیوں میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ جب کچھ عرصہ پہلے بھارتی مسلح افواج میں بھرتی کیلئے اگنی پتھ اسکیم شروع کی گئی تھی تو اس کے خلاف پورے بھارت میں نوجوانوں نے مظاہرے کیے تھے لیکن اب وہی نوجوان اس اسکیم کے تحت بھارتی فوج میں بھرتی کیلئے قطار بنائے کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔
مرکزی حکومت کی اگنی پتھ اسکیم کے تحت صرف چار سال کے لیے فوجیوں کی بھرتی کی جائے گی، جس میں اسکریننگ کے ایک اور دور کے بعد ان میں سے 25 فیصد کو 15 سال کے لیے باقاعدہ کیڈر میں برقرار رکھنے کا انتظام کیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق 35 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے اگنی پتھ ماڈل کے تحت فوج میں قلیل مدتی شمولیت کے لیے اندراج کرایا ہے، درخواست دہندگان نے تین ماہ قبل متعارف کرائی گئی اسکیم کے تحت 40,000 ملازمتوں کے لیے درخواست دی ہے۔ انڈین آرمی کی ملازمت کے لیے درخواست دہندگان میں 250,000 خواتین بھی شامل ہیں جو کور آف ملٹری پولیس میں 100 ملازمتوں کے لیے مقابلہ کر رہی ہیں۔
نئے ماڈل کے تحت بھرتی ہونے والوں کو اگنی ویر کہا جائے گا۔ فوج کا اگنی ویر کا پہلا سیٹ چھ ماہ کی تربیت مکمل کرنے کے بعد جولائی 2023 میں اپنی یونٹوں میں شامل ہو جائے گا۔
بھارتی ذرائع کے مطابق اگنی پتھ اسکیم کے تحت انڈین نیوی میں شمولیت کیلئے تقریباً 10 لاکھ امیدواروں نے درخواست دی ہے، جن میں 82,000 خواتین بھی شامل ہیں جب کہ 750,000 امیدواروں نے ہندوستانی فضائیہ میں ملازمتوں کے لیے اندراج کرایا ہے۔ بحریہ اور آئی اے ایف دونوں اس سال 3000 ملازمتیں دیں گے۔