کابل (نمائندہ امت )
روسی تیل لے کر ٹینکروں کا پہلا قافلہ ہرات کے راستے افغانستان پہنچ گیا۔
معاشی ماہرین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ روسی تیل کی درآمد سے افغانستان میں تیل کی قیمتیں بہت تیزی سے نیچے جائیں گی۔ جس کے اثرات بنیادی اشیائے ضرورت کی قیمتوں پر بھی مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ طالبان ضکومت نے گذشتہ ہفتے روس کے ساتھ پہلا بین الاقوامی تجارتی معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ماسکو اب کابل کو تیل، گیس اور گندم سپلائی کرے گا۔
امریکی اور نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد عنان اقتدار سنبھالنے والے طالبان کا یہ پہلا بین الاقوامی تجارتی معاہدہ ہے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ
روس سمیت کسی بھی ملک نے طالبان کو افغانستان کے قانونی حکمران کے طور پر ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔ جبکہ روس ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے کابل میں اپنا سفارت خانہ برقرار رکھا ہے۔