آرٹیکل’’62ون ایف‘‘ملک کے اسلامی نظریاتی تشخص کیلئے ناگزیر ہے۔سراج الحق

لاہور(امت نیوز) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آئین کی شق 62 ون ایف ملک کے اسلامی نظریاتی تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔
مہذب دنیا میں عوامی نمائندگان کے لیے بنیادی معیارات میں ایمان دار اور راست گو ہونا لازم ہے، ہمارے ہاں اخلاقیات کو بلند کرنے کی بجائے معیارات کو کم کرنے کی ریت اپنائی جا رہی ہے۔
عدالت عظمیٰ کی سب سے ذمہ دار شخصیت کے طے شدہ قانون پر ریمارکس نے معاشرے کی اخلاقی دیواروں کو ہلا کر رکھ دیا۔
قوم حیران ہے کہ ہماری عدالتیں 180ڈگری کا یوٹرن لینے پر کیوں مجبور ہو جاتی ہیں اور متعدد کیسز میں حکومتیں بدلنے سے عدالتی فیصلے بھی بدل جاتے ہیں۔ ایک ہی طرح کے کیسز میں عدالتوں کے فیصلے مختلف ہیں۔
منصورہ سے جاری بیان میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ فی الوقت 62ون ایف کے مطابق ایسے لوگ ہماری پارلیمنٹ کے رکن نہیں بن سکتے جو صادق اور امین نہ ہوں۔ ہمارا یقین ہے کہ آئین اور قانون میں کوئی خامی نہیں،ہم چاہتے ہیں کہ ججز بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کریں، قوم رہنمائی کے لیے عدالتوں کی جانب دیکھتی ہے۔
صدر مملکت کے پارلیمنٹ سے خطاب سے متعلق انھوں نے کہا کہ ریاست کے سب سے اہم عہدے پر فائز شخصیت کی طرف سے اعتراف کہ ملک میں دوکروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، حکمران سیاسی جماعتوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
صدر مملکت کو قوم کو بتانا چاہیے تھا کہ حکمران سیاسی جماعتیں ملک کے مسائل کی ذمہ دار ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ معاشی نظام کو تباہ کرنے کے بعد ٹرانس جینڈر ایکٹ اور گھریلو تشدد قانون کے ذریعے ہمارے معاشرے کی اسلامی اقدار پر حملے کیے گئے، اب آئین کی شق 62ون ایف میں تبدیلی کے لیے راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔