ہری پور کے قریب تحریک لبیک پاکستان اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں جی ٹی روڈ میدان جنگ بن گیا۔
پولیس نے الزام لگایا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے پہلے شدید پتھراؤ اور فائرنگ کی گئی ، جس پر پولیس نے جوابی کارروائی کی جبکہ دوسری طرف تحریک لبیک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے پہلے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس سے ہمارے کئی کارکن شدید زخمی ہو گئے، ذرائع کے مطابق تصادم اور پتھراؤ کے نتیجے میں 12 پولیس اہلکاروں سمیت 20 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، اس دوران ریسکیو سروس کی ایمبولینسوں کو کافی متحرک دیکھا گیا ۔حالات پر قابو پانے کے لیے فوج ،ایف سی اور رینجرز موقع پر طلب کر لی گئی۔
پولیس ترجمان کے مطابق حویلیاں پولیس کے انسپکٹر خان افسر مظاہرین کی جانب سےلگنے والی گولی کا نشانہ بن گئے جنہیں شدید زخمی حالت میں ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد پہنچایا گیا جہاں صورت حال کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ۔ دوسری طرف ٹی ایل پی کے ذرائع نے بھی ابتدائی طور پر ایک کارکن کے جاں بحق ہونے کا بھی دعوٰی کیا تھا تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
واضح رہے کہ حویلیاں اور ہری پور کے سنگم پر واقع چمبہ پل پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا مرکز بنا جہاں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ صورت حال بے قابو ہونے پر
رینجرز اور آرمی نے کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ ایف سی اہلکار بھی موجود ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس اور تحریک لبیک کارکناں کے درمیاں اس وقت شروع ہوا جب تحریک لبیک کے جلوس نے حویلیاں میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے بارہ ربیع الاول کو تحریک لبیک کو جشن عید میلاد النبی کے سلسلے میں ریلی نکالنے سے روک دیا گیا تھا جس پر ٹی ایل پی نے اس اتوار کو ہری پور سے حویلیاں تک جلوس نکانے کا اعلان کیا تھا۔
تحریک لبیک کا موقف
ٹی-ایل-پی نے حویلیاں میں پیش آنے والے واقعے پر اپنے ہنگامی ردعمل میں پولیس کی جانب سے میلاد شریف کے پرامن جلوس پر شیلنگ اور مبینہ فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے اگر خیبرپختونخوا حکومت نے شیلنگ بند نہ کی ملک بھر میں کال دیں گے۔ بعض اطلاعات کے مطابق چمبہ پل پر دھرنے کی بھی دھمکی دی گئی تھی۔
رات گئے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ٹی ایل پی کے مرکزی قاٸدین نے اپنے تمام کارکنوں کو پیش قدمی سے روک دیا ھے اور انہیں پپیچھے ہٹنے کی ھدایات بھی جاری کی جا رہی ہیں ۔
مرکزی قاٸدین کا کہنا ھے کہ ہمارا مقصد تصادم نہیں تھا ہم میلاد کا جلوس یہاں لے کر آۓ ہیں۔
جبکہ اطلاح یہ ہیں کے دونوں جانب کافی افراد شدید زخمی ہوۓ ہیں جن میں زیادہ تعداد ٹی ایل پی کی ھے۔