کراچی:سانحہ کارساز کو گزرے آج 15 سال مکمل ہوگئے، سانحہ کارساز اس وقت رونما ہوا جب 2007 میں محترمہ بےنظیر بھٹو کے جلوس پر کراچی میں خود کش حملہ کیا گیا۔ استقبالی جلوس میں ہونے والے بم دھماکوں میں 177 افراد جاں بحق اور 600 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
سانحہ کارساز کے شہداء کے اہل خانہ آج بھی اپنے پیاروں کو یاد کرکے غمزدہ ہیں، پیپلزپارٹی آج سانحہ کارساز کے شہدا کی یاد میں مختلف اجتماعات منعقد کرے گی۔
پیپلز پارٹی کی خصوصی سیکیورٹی ’’جاں نثاران بے نظیر بھٹو‘‘ کے حصار میں سابق وزیراعظم کا استقبالی جلوس چند کلومیٹر کا راستہ گھنٹوں میں طے کرکے جب شارع فیصل پرکارسازکے مقام پر پہنچا تو بینظیربھٹو کے بلٹ پروف ٹرک کے قریب 2 دھماکے ہوئے جن میں وہ خود تو محفوظ رہیں لیکن کارکنوں سمیت 180 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوگئے۔
پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو مالی امداد کے ساتھ سرکاری ملازمتیں اور مفت رہائشی فلیٹس بھی دیئے گئے، واقعے کی 2 ایف آئی آرز درج ہونے کے باوجود تاحال ملزمان نہ پکڑے جا سکے۔
سانحہ کارساز میں جاں بحق ہونے والوں کی 15 ویں برسی پر پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے شہدا کی قبروں پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔
وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اس سال کوئی جلسہ نہیں کرے گی، صرف قرآن خوانی کے اجتماعات ہوں گے۔