اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبینہ بیٹی سے متعلق معلومات نہ دینے پرعمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ اگر کسی نے غلط بیان حلفی دیا تو اس کے اپنے اثرات ہیں ۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں مبینہ بیٹی سے متعلق معلومات نہ دینے پرعمران خان کی نااہلی سے متعلق کیس ہوئی، درخواست گزار کے وکیل نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کی کاپی پیش کر دی،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ ہائیکورٹ نے اگر نااہلی کا آرڈر دینا ہے تو کس بنیاد پر دے گی؟فیصل واوڈا کیس میں نے الیکشن کمیشن کو بھیجا تھا ۔
عدالت نے کہاکہ فیصل واوڈا کیس میں غلط بیان حلفی سپریم کورٹ احکامات کی خلاف ورزی میں تھا،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ عمران خان کے کیس میں کس قانون کے تحت نااہلی ہو گی؟
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ خواجہ آصف کو کس بنیاد پر پہلے نااہل کیا گیا تھا ؟ خواجہ آصف کیس کا فیصلہ اگرچہ بعد میں کالعدم ہوا مگر نااہلی کس پر ہوئی تھی؟ وکیل درخواستگزار نے کہاکہ خواجہ آصف کو باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا تھا .
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اگر کوئی بیان حلفی غلط ثابت ہوا تو بندہ صادق اور امین نہیں رہتا،اگر کوئی بیان حلفی غلط ثابت ہو تو اس کے اپنے اثرات ہوتے ہیں، نااہلی کی مدت کا تعین کرنے کا معاملہ تو سپریم کورٹ میں بھی ہے۔
وکیل درخواست گزارنے کہاکہ سپریم کورٹ میں معاملہ پانچ سال کی نااہلی کی طرف جا رہا ہے،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ پانچ سال تو اسمبلی کی جاری مدت کیلئے نااہلی ہوتی ہے، اس اسمبلی سے تو عمران خان خود استعفیٰ دے چکے ہیں۔
عدالت نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست قابل سماعت ہونے پرفیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ اگر کسی نے غلط بیان حلفی دیا تو اس کے اپنے اثرات ہیں ۔