کراچی: انٹر بورڈ کے دفتر کے اطراف میں ہونے والی غیر سماجی سرگرمیوں اور اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث چیئرمین انٹر بورڈ ڈاکٹر سعید الدین نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام تعلیمی دستاویز اور سرٹیفکیٹس کے حصول کے لیے اب طلبہ کو انٹر بورڈ آنے کی ضرورت نہیں بلکہ کسی بھی قریبی ٹی سی ایس آؤٹ لیٹ جاکر اپنی مارک شیٹ،سرٹیفکیٹس ، تصدیق ، مائیگریشن سمیت تمام چیزوں کے لیے وہیں سے اپلائی کرکے اپنے دستاویز گھر بیٹھے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
انٹر بورڈ کے نا پسندیدہ عناصر کا قبضہ اور بروکر مافیا کا قبضہ تھا جو انٹر بورڈ آنے والے طالب علموں کو ہراس کرتے تھے، اس حوالے سے معمار کے رہائشی جامعہ کراچی کے طالب علم طوبیٰ نے ایکسپریس کو بتایا کہ انٹر کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے 2 گھنٹے کا سفر طے کرنا پڑا، اس کے علاوہ دستاویزات کی تصدیق کے لیے بھی انٹر بورڈ کے دفتر جانا پڑتا تھا اب سہولت ہوگی، قریبی ٹی سی ایس کے آؤٹ لیٹ جا کر فارم جمع کرا سکیں گے۔
اسکیم 33 علاقے کی رہائشی فاریہ نے کہا کہ بڑھتے ہوئے لوٹ مار کے واقعات کے بعد انٹر بورڈ کے دفتر جانے سے خوف آتا تھا ، عملے کا رویہ بھی مایوس کن ہے، انٹر بورڈ کی جانب سے یہ مثبت فیصلہ ہے اس سے وقت کی بچت ہوگی اور سفر بھی طے کرنا نہیں پڑے گا۔
کراچی: چیئرمین انٹربورڈ ڈاکٹر سعید الدین نے کہا کہ طلبہ کو انٹر بورڈ آنے کی ضرورت نہیں بلکہ کسی بھی قریبی ٹی سی ایس کے آؤٹ لیٹ سے طلبہ سرٹیفکیٹ کے لیے اپلائی کرسکتے ہیں ، چیئرمین انٹربورڈ نے کہا کہ انٹر بورڈ کے 33 فیصد پاسنگ مارکس ہیں۔
ایچ ای سی کی پالیسی کے تحت جامعات میں داخلے کیلیے کم از کم 45 فیصد پاسنگ مارکس ہیں جس سے ہزاروں طلبہ گریجویشن سے محروم ہوجاتے ہیں ، انٹر بورڈ 45 فیصد پاسنگ مارکس کرنے پر غور کررہا ہے، زیادہ سے زیادہ ملک میں گریجویٹ طلبہ ہوں اور ملک کی معاشی حالت بہتر ہو، تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کیلیے طلبہ پر بار بار امتحانات نہ دینے پر پابندی ہٹا دی ہے اگر طالب علم ناکام بھی ہوجائے تو وہ امتحان بار بار دے سکتا ہے۔
ایجوکیشن سیکٹر کو روٹ لرننگ سے تنقیدی سوچ کی طرف جانا چاہیے، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی نئی کتابوں پر ماڈل پیپر اسٹوڈنٹ لیول آؤٹ کم بیسڈ بنایا ہے ،ہم ایسے منصوبے پر کام کریں گے، طالب علم جو کسی بھی گروپ کا ہو مگر وہ پری میڈیکل میں داخلہ لینے کا اہل ہو جائے۔
طلبہ کے ساتھ اساتذہ کو بھی تعلیمی معیار پر خاصی توجہ دینی چاہیے اس پر بھی غور و فکر کررہے ہیں کہ پکا سرٹیفکیٹ جلد سے جلد طلبا کو فراہم کیا جاسکے۔