اسلام آباد: ہائی کورٹ نے پولینڈ سے پاکستان منتقل کیے گئے دونوں بچوں کو ان کی ماؤں کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
پولینڈ کی 2 خواتین کے پاکستانی شوہر کے خلاف 2 بچوں کی حوالگی کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، جس میں پولینڈ کی دونوں خواتین ، پاکستان شوہر ، پولینڈ سفارت خانے کے حکام بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہاں چلے جائیں، پولینڈ میں ہی رہیں، جس پر درخواست گزار نے کہا کہ پولینڈ میں مسجد دُور ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں، آپ وہاں مسجد بنا لیجیے گا۔ آدھے پاکستان میں غیر قانونی مساجد بنی ہوئی ہیں۔ جب ریسٹورنٹ بن جاتے ہیں تو مسجد بھی بن جائے گی۔
دوران سماعت بچوں کے والد نے عدالت کو بتایا کہ میں رضامندی سے بچوں کو پاکستان لایا، صرف مذہب کی وجہ سے تعلقات خراب ہوئے۔ یہ بچوں کو چرچ لے جاتی تھیں۔ پولینڈ میں میری بہت بڑی بزنس کی چین ہے، میں ان دونوں خواتین کی بہت مدد کرتا تھا۔ بچوں کی خاطر شہریت بھی کینسل کروا سکتا ہوں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ پولینڈ کی شہریت رکھ لیں، وہاں جاکر پھر بچوں کی تربیت کرلیں۔ بچوں کے والد نے بتایا کہ وہاں مسجد میری رہائش سے 300 کلومیٹر دور ہے، جس پرعدالت نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے اتنے ریسٹورنٹس ہیں، آپ مسجد گھر کے قریب بھی بنوا لیں۔
وکیل نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ پاکستانی شوہر مسلمان ہے، اس کی پولینڈ کی بیویاں کرسچین ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا دونوں خواتین بچوں کے والد سے بات کرنا چاہتی ہیں، جس پر دونوں نے ملنے سے انکار کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں بچے پولینڈ کی دونوں ماؤں کے عارضی حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دونوں بچوں کو پولینڈ کے سفارت خانے رکھا جائے۔ کل بچوں کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے، مزید دلائل سن کر فیصلہ کریں گے۔عدالت نے دونوں بچوں کے پاسپورٹس اور پاکستانی شوہر کے پاسپورٹ ایف آئی اے میں جمع کرانے کا حکم بھی جاری کردیا۔عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔