واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عالمی عدالت انصاف سے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے قانونی نتائج کے بارے میں رائے طلب کی ہے
یہ رائے جنرل کونسل میں منظور ہونے والی ایک قرارداد میں مانگی گئی ہے ۔قرار داد کے حق میں 34اور مخالفت میں 26ووٹ ڈالے گئے۔53ممالک نے رائےشماری میں حصہ نہیں لیا۔ مغربی ممالک تقسیم ہو گئے لیکن اسلامی مملک کی جانب سے متفقہ حمایت کے ساتھ روس اور چین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
اسرائیل، امریکا اور برطانیہ اورجرمنی سمیت 24 دیگرارکان نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا،فرانس ان 53 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اس قرارداد میں حصہ نہیں لیا۔
The vote of the #UNGA and the support of 87 countries requesting a legal advisory opinion from the #ICJ on the nature of occupation in the occupied #Palestinian territories reflects the victory of Palestinian diplomacy, led by the President, https://t.co/PrxtrT8BIN
— حسين الشيخ Hussein AlSheikh (@HusseinSheikhpl) December 31, 2022
اقوام متحدہ کی قرارداد میں آئی سی جے سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ اس بارے میں مشورہ دے کہ وہ پالیسیاں اور طرز عمل کس طرح قبضے کی قانونی حیثیت کو متاثر کرتے ہیں اور اس حیثیت سے تمام ممالک اور اقوام متحدہ کے لیے کیا قانونی نتائج پیدا ہوتے ہیں۔
ہیگ میں قائم عالمی عدالت آئی سی جے ریاستوں کے درمیان تنازعات کو نمٹاتی ہے۔
فلسطینی رہنماؤں نے ووٹنگ کا خیرمقدم کیا۔ سینئر عہدیدار حسین الشیخ نے کہا کہ یہ فلسطینی سفارتکاری کی فتح کی عکاسی کرتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینے نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کو قانون کے تابع ریاست بنایا جائے اور ہمارے لوگوں کے خلاف جاری جرائم کے لیے اسے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔