فیکٹریوں کی زہریلی گیس نے16بچوں سمیت 19جانیں لے لیں

کراچی (رپورٹ :محمد اطہر فاروقی ) ضلع کیماڑی کے لغاری گوٹھ میں پر اسرار بیماری نے 19 افراد کی جانیں نگل لی، جاں بحق افراد میں  16 بچے بھی شامل ہیں ۔ مزید 30 بچےاس بیماری سے شدید متاثر ہیں ۔علاقے میں پلاسٹک کے گودام میں لگنے والی آگ اور فیکٹریوں سے نکلنے والی زہریلی گیس کے باعث سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے ۔ڈی ایچ او کیماڑی کے بقول فیکٹریوں کی زہریلی گیس کے سبب ماحولیاتی آلودگی پیدا ہو رہی ہے ،جس سے اموات ہوئی ہیں ۔متعلقہ ادارے کو لیٹر لکھ دیاگیا اور علاقے کی 16 فیکٹریوں کو بھی سیل کر دیا گیا ہے

8 جنوری کو 2 نئی کمپنیوں کے قیام کے بعد 11 جنوری سے اموات کا سلسلہ شروع ہوا۔معلوم ہوا کہ ضلع کیماڑی محمد علی لغاری گوٹھ میں ایک درجن سے زائد فیکٹریاں موجود ہیں ،جن سے نکلنے والا دھواں سانس لینے میں بھی دشواری پیدا کر رہا ہے ،علاقے میں پلاسٹک کے درجنوں گودام بھی موجود ہیں جہاں باقاعدہ روزانہ کی بنیاد پر پلاسٹک کو جلایا جاتا ہے،جبکہ 8 جنوری کو علاقے میں 2 نئی کمپنیوں کو قائم کیا گیا ،جس کے بعد سے 11جنوری سے علاقے میں فیکٹریوں سے نکلنے والی زہریلی گیس کی وجہ سے اموات ہونا شروع ہو گئیں

11 جنوری سے 25 جنوری تک 19 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں ،جن میں ایک خاندان کے 16 بچے بھی شامل ہیں ،مذکورہ اموات زہریلی گیس یا کسی اور بیماری کی وجہ سے ہو رہی ہیں اس حوالے سے محکمہ صحت سندھ نے کسی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا

مذکورہ علاقے میں جانے والے ڈاکٹرز کی ٹیمیں کو بھی سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ طبی عملے کو الٹیاں اور طبیعت بھی خراب ہورہی ہے۔

دوسری جانب محمد علی گوٹھ میں پراسرار اموات ہونے پر ڈپٹی کمشنر کیماڑی مختیار علی آبڑو نے امت کو بتایا کہ ایک ماہ کے دورا ن 15 اموات دیکھنے میں آئی ہیں ،ہم نے موقع پر پہنچ کر فیکٹری کو سیل کردیا ہے اور اس کے مالک کو گرفتار کرلیا ہے ،ابھی معلوم نہیں ہے فیکٹری میں کیا چیز بنائی جارہی تھی تاہم اس واقعے کی رپورٹ چیف سیکریٹری کو بھی ارسال کردی گئی ہے۔