کراچی(رپورٹ ۔کاشف ہاشمی )عزیز آباد میں پولیس اور حساس اداروں کی جانب سے مکان سے برآمد کیے جا نے والے اسلحے کی کھیپ کی تفتیش کے معاملے پر سیکورٹی ادارے ایک دوسرے پر الزام عائد کرنے میں مصروف جبکہ دوسری جانب بلڈر مافیا زیر مقدمہ پراپرٹی پر اداروں کی ایما پر تعمیرات کے کام میں تیزی دکھا رہی ہے ، ضلع وسطی کے علاقےمرکز نائن زیروکے قریب فیڈرل بی ایریا بلاک 8مکان نمبر R824کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے برآمد کیے جانے والی کراچی کی تاریخ میں اسلحے کی سب بڑی کھیپ کی تفتیش سرد خانے کے نذر ہونے کے سات سال بعد امت نے 25جنوری2023 کوایک خبر شائع کی جس کی اشاعت پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں ہل جل تو ہوئی لیکن آپس میں ہی الجھ پڑے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اس گھر پر پورشن مافیاسے تعلق رکھنے والے آصف عرف و ی آئی پی مقدمہ پراپرٹی مکان کی تعمیرات کروارہا ہے جس کو کوئی روکنے والا نہیں، ادارے آصف وی آئی پی کے سامنے اتنے بے بس کیوں ہیں ،اس حوالے سے امت کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے ، نمائندہ امت کی جانب سے آپریشن پولیس ، انویسٹی گیشن پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران سے رابطے کئے گئے کہ انکی تفتیش مذکورہ معاملے پر کہا ں تک پہنچی ؟جو کیس سالوں قبل بند کردیا گیا اس صورت میں کہ اس مکان کا کوئی والی وارث نہیں مل رہا اور نہ ہی اسلحہ کس کا ہے وہ سامنے آرہا ہے امت نے جب مذکورہ مکان پر تعمیرات کی خبر شائع کی تو آپریشن پولیس کا کہنا تھا کہ یہ کام انویسٹی گیشن پولیس کا ہے ڈسٹرکٹ انویسٹی گیشن پولیس کی سابقہ ایس ایس پی شہلا قریشی کا کہنا تھاکہ وہ مذکورہ کیس کی تفتیشی افسر سے رپورٹ طلب کرینگی، جبکہ کراچی پولیس ترجمان کا بھی دعویٰ تھا کہ وہ اس کیس میں ابتک ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے آگا ہ کرینگے لیکن 11 روز گذر جانے کے باوجود پولیس کے کسی افسر نے بھی اس کیس کے حوالے سے کوئی موقف نہیں دیا، مختلف سوالات پر ٹال مٹول اور گریز کرتے ہوئے نظر آئے ،ذرائع کا کہنا تھا کہ ایک ادارے نے آصف وی آئی پی کے قریبی ساتھی جنید کو طلب کیاتھا جس کا کہنا تھا کہ آصف وی آئی پی 5فروری کو عمرے سے واپسی کراچی آئینگے تو وہ ہی اس مکان کی فائل اوردیگر معاملے سے آگا ہ کرسکتے ہیں تاہم جنیدکو اس بنیادپر رہا کیا گیا کہ وہ آصف وی آئی پی کو لیکر سیل آئے گا ، ذرائع کا کہنا تھاکہ آصف وی آئی پی کے ہمراہ اس مکان کی تعمیرات میں ایم کیو ایم لندن کے سابقہ کارکن عمیر صدیقی اور عبید کے ٹواور اعظم عرف ٹماٹربھی شامل ہے ، ذرائع کا دعوی ہے کہ مذکورہ اسلحہ کراچی میں بدامنی پھیلانے اور ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہوتا رہا ہے ،اورنگی اورکورنگی ٹائون میں ہونے والے مہاجر ،پختون فسادات میں بھی یہ ہی اسلحہ استعمال کیاگیا اور 2013کے آپریشن میں چھپایا گیا تھا ، واضح رہے کہ جب اس مکان پر5اکتوبر2016کو چھاپہ مارا گیا تو ایک کمرے میں 2014کا کلینڈر لگا ہوا تھا جس میں نومبر کا مہینہ تھاجبکہ جنوری سے اکتوبر تک کے صفحات موجود نہیں تھے، پولیس کے ایک ذمہ دار افسر کا دعوی ٰہے کہ مذکورہ معاملے کی تفتیش اورغیر قانونی اسلحے کی کھیپ کے اصل ملزما ن کے بارے میں متعلقہ اداروں کو معلوم ہے لیکن سیاسی معاملات اس کیس سے جڑے ہیں جس میں ایم کیو ایم لندن ، ایم کیو پاکستان اور پی ایس پی کے اعلیٰ عہدیداران کے نام سر فہرست ہیں ،تاہم پولیس اور متعلقہ اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ آصف عرف پی آئی پی کے بیان قلمبند ہونے پر کیس کی تفتیش مزیدوسیع ہوگی ۔