کراچی(نامہ نگار)عدالت عالیہ میں دومقدمات کی سماعت شروع ہونے پر سیپا افسران نے مصنوعی کارکردگی دکھاناشروع کردی اورنگی ٹائون بجلی نگر مومن آباد میں غیرقانونی فیکٹریوں کے خلاف پٹیشن اور علی محمد لغاری گوٹھ میں بے گناہ غریب افراد کی شہادت پر عدالت کے مقدمات درج کرنے کے حکم پر ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے افسران بظاہر غیرقانونی فیکٹریز کے خلاف متحرک دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم کیماڑی سانحہ سے قبل اور بعد غیرقانونی فیکٹریز کے خلاف عدم کارروائی اور سرپرست افسران عامرشیخ عامرحبیب فہد اور آصف کوعہدے پر برقراررکھنا بہت بڑاسوالیہ نشان ہے۔ کیماڑی کے علاقہ اتحاد ٹائون میں ہی کارروائی کیوں کی گئی جبکہ دیگر علاقوں میں آلودگی کاباعث بننے والی فیکٹریز کے خلاف کارروائیاں نہ ہونااس بات کی دلیل ہے کہ ماضی کی طرح یہ کارروائیاں بھی معاملات طے کرنے کاجواز ثابت ہوں گی۔ عدالتی حکم پر لغاری گوٹھ میں اموات کاسبب آلودگی ثابت ہوگئی تو سیپاافسران پولیس کارروائی سے نہیں بچ سکیں گے کیونکہ اعلیٰ عدالت کے ریمارکس واضح ہیں کہ ذمہ داروں کو کسی صورت بخشانہیں جائے گا سیپا افسران روزانہ ہرضلع میں بھی بھرپورکارروائیاں کریں تو ہزاروں فیکٹریز سیل کی جاسکتی ہیں۔ تاہم سسٹم چلانے والے عامرشیخ گروپ نے غیرقانونی فیکٹریز اور ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ چلانے اور نہ لگانے والی فیکٹریز کے ماہانہ رشوت کے ریٹ بڑھادیئے ہیں اور وہ سانحہ لغاری گوٹھ سمیت کسی بھی ممکنہ کارروائی سے قبل بھاری رقم جمع کرنے کے لیئے سرگرم ہیں۔ اس وقت دو سو سے زائد تولیہ فیکٹریز ٹیکسٹائل یونٹس ڈائنگ بلیچنگ ٹینریز ان کے نشانہ پر ہیں۔ سیپاافسران اسپتالوں کے فضلہ کی تلفی پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں اوروہ براہ راست یا کباڑیوں کے ذریعے پلاسٹک دانہ بنانے والی فیکٹریوں میں استعمال ہورہاہے کراچی کے بڑے اسپتال سول اسپتال کافضلہ بھی فروخت ہورہاہے سول اسپتال کا سیپا کی منظوری کے بغیرلگایا گیا فضلہ تلفی یونٹ مکمل طورپربند پڑاہے اور توجہ دلانے کے باوجود سیپاحکام نے سول اسپتال میں لگے غیرقانونی پلانٹ کے خلاف کارروائی کی نہ ہی اس سمیت دیگراسپتالوں کے فضلہ کی فروخت کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات کئے مجموعی طورپر سیپا کی کارروائی سندھ بھر میں انتہائی ناقص ہے اعلیٰ عدالت کے نوٹس پر افسران کی پھرتیاں بھی عارضی دکھائی دیتی ہیں۔