خالصتان کے حامی بھارتی پنجاب میں پولیس اسٹیشن پر قابض

امرتسر (امت نیوز) مودی حکومت کے بڑھتے مظالم کیخلاف سکھ کمیونٹی ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوگئی، اور پولیس اسٹیشن پر قبضہ کرلیا۔ تنظیم وارث پنجاب دے کے حامیوں کی جانب سے سکھ رہنما کی گرفتاری کے خلاف اجنالہ تھانے پر دھاوا بولا گیا، جس میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔ بھارت میں ناانصافی اور شدت پسندی کے خلاف سکھ برادری میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مودی سرکار میں سکھوں کی آزاد خالصتان تحریک زور پکڑ گئی ہے، بڑھتی ہندوتوا شدت پسندی سے اقلیتیں خود کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہیں، اور وہ قومی دھارے سے علیحدہ ہو چکی ہیں۔ تنظیم ”وارث پنجاب دے“ نے مودی سرکار کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں خالصتان کے حامیوں نے اجنالہ پولیس اسٹیشن پر قبضہ کر لیا، اس موقع پر ہزاروں کی تعد اد میں موجود بھارتی پولیس تماشا دیکھتی رہ گئی۔ سکھ برادری نے مودی سرکار کی نا انصافیوں اور مظالم کے خلاف ہتھیار اُٹھا لیے ہیں، اور ملک میں ناانصافی اور شدت پسندی کے خلاف سکھ برادری میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو پنجاب کے امرتسر کے اجنالہ میں پولیس اور وارث پنجاب دے کے صدر امرت پال سنگھ کے پیروکاروں اور پولیس کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی سرکار نے سیاسی مقاصد کے تحت طوفان سنگھ پر اغوا کا جھوٹا مقدمہ دائر کیا تھا، 22 فروری کو تنظیم کے سربراہ امرت پال سنگھ نے ساتھی رہنما کی گرفتاری کے خلاف 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا، وارث پنجاب دے کے حامیوں نے طوفان سنگھ کی گرفتاری کے خلاف اجنالہ پولیس اسٹیشن پر دھاوا بولا جس میں بھارتی پولیس کے ساتھ تصادم میں سینکڑوں اہل کار اور تنظیم کے کارکنان زخمی ہو گئے۔

رپورٹس کے مطابق سندیپ سنگھ سدھو نے ستمبر 2021 میں سکھ برادری کے حقوق کے تحفظ کے لیے وارث پنجاب دے قائم کی تھی، جس کے رہنما امرت پال سنگھ نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو اندرا گاندھی جیسے انجام کی دھمکی دے ڈالی ہے، گزشتہ سال مودی سرکار کے دباؤ میں آ کر ٹوئٹر، انسٹاگرام نے امرت پال سکھ کا اکاؤنٹ بھی معطل کر دیا تھا۔ سنگھ بھنڈرا کے آبائی گاؤں میں ستمبر 2022 میں امرت پال سنگھ نے آزادی کی جنگ کااعلان کیا تھا، تنظیم وارث پنجاب دے نے 2021 میں سِکھ کسان برادری کے احتجاج میں بھی بھرپور شرکت کی تھی، جس کے دوران دہلی کے لال قلعے پر خالصتانی پرچم بھی لہرایا گیا تھا۔ بھارت میں سکھ برادری کے خلاف مظالم کوئی نئی بات نہیں، جون 1984 میں گولڈن ٹیمپل پر حملہ کر کے 5 ہزار سے زائد سکھوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا تھا، اس آپریشن میں سکھوں کے روحانی پیشوا جرنیل سنگھ، امریک سنگھ، شاہ بیگ سنگھ بھی مارے گئے تھے.

گولڈن ٹیمپل آپریشن کے بعد بھارتی فوج میں سکھوں کی طرف سے وسیع پیمانے پر بغاوت کی گئی تھی۔ 9 مئی 2022 کو سکھ گلوکار سدھو موسے والا کو ہندو انتہا پسندوں نے قتل کر دیا تھا، 29 جنوری 2023 کو آسٹریلیا کے میلبرن میں 60 ہزار سے زائد سکھوں نے ریفرنڈم میں آزاد خالصتان کا مطالبہ کیا، اس پس منظر میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا بڑھتی ہندوتوا شدت پسندی کے باعث بھارت خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے؟ کیا انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارت میں مسلمانوں اور سکھوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لیں گی؟