تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایران کے اسکولو میں طالبات کو تعلیم سے روکنے اور ان کے اسکول بند کرانے کے لیے بچیوں کو زہر دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔
ایران کے نائب وزیر صحت کا کہنا ہے کہ بعض لوگ قم شہر میں اسکول جانے والی بچیوں کو زہر دے رہے ہیں تاکہ لڑکیوں کی تعلیم بند کی جاسکے۔
ایران کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق قم کی اسکول طالبات کو زہر دیے جانے کے سیکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے کچھ کا اسپتال میں علاج بھی ہوا۔
اتوار کو نائب وزیر صحت یونس پناہی نے تصدیق کی کہ جان بوجھ کر زہر دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ قم کے اسکولوں میں متعدد طالبات کو زہر دیے جانے کی اطلاعات کے بعد معلوم ہوا ہے کہ کچھ لوگ لڑکیوں کے اسکول بند کرانا چاہتے ہیں۔
ایرانی وزیر نے اس سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائیں، زہر دینے کے الزام میں تاحال کوئی گرفتاریاں بھی نہیں کی گئی ہیں۔
14 فروری کو زہر خورانی سے متاثرہ طالبات کے والدین نے قم کے گورنر ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکام سے جواب دہی کا مطالبہ کیا تھا
اگلے دن حکومتی ترجمان علی بہادری جہرومی نے کہا کہ انٹیلی جنس اور وزارت تعلیم زہر خورانی کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہی ہیں۔
پچھلے ہفتے پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر منتظری نے ان واقعات پر عدالتی تحقیقات کا حکم دیا۔
تین روز قبل ایران کی خاتون صحافی مسیح علی نژاد نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے مختلف شہروں بالخصوص قم میں ایک بو سونگھنے سے زہر کے اثرات نظر آرہے ہیں۔