سانحہ لغاری گوٹھ کے باوجود سیپا کا غیرملکی افسر باز نہ آیا

کراچی(نامہ نگار)ادارہ تحفظ ماحولیات سںدھ(سیپا )کا کنینیڈین نیشنل ڈپٹی ڈائریکٹر سانحہ لغاری گوٹھ کیماڑی میں فیکٹریوں کے مضرصحت مواد کے اخراج سے مبینہ اموات کے باوجود باز نہ ایا۔نان کیڈر افسر کامران خان راجپوت عرف کامران کیمسٹ کا دست راست طبی فضلہ (medical waste )کباڑیوں کو فروخت کرنے میں ملوث نکلا۔سپریم کورٹ کے احکامات کے برخلاف لیبارٹری کے بجائے ضلع وسطی میں تعینات کامران خان نے سیفی اسپتال ناظم اباد انتظامیہ کو بلیک میل کرکے medical waste handling کا ٹھیکہ اپنے مبینہ پارٹنر اور دست راست کو دلوادیا۔

مذکورہ ہینڈلر اسپتال انتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر medical waste کی قواعد کے مطابق تلفی کے بجائے کباڑیوں کو فروخت کرنے لگا۔اسپتال انتظامیہ ہینڈلر کو مکمل ادائیگی کے باوجود medical waste کی فروخت سے لاعلم ہے۔ہینڈلر انسانی جانوں کے لئے انتہائی مضر مواد کباڑیوں کو فروخت کرکے دہرا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ڈپٹی ڈائریکٹر سیپا مبینہ طور پر اس اسپتال کے علاوہ دیگر کئی اسپتالوں اور اداروں سے اسی دست راست کے ذریعے مضرصحت مواد اٹھوانے میں بھی ملوث بتایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ ایسا ہی مواد لغاری گوٹھ کیماڑی کی فیکٹریوں میں جلایا جاتا تھا،جس کی وجہ سے ہلاک شدگان کے ورثاء نے اموات کا ذمہ دارفیکٹری مالکان کو قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمات درج کرائے تھے اور متاثرین کی جانب سے ایک پٹیشن سندھ ہائیکورٹ میں بھی زیرسماعت ہے، جس کی پیروی معروف قانون دان ہدایت علی لغاری کررہے ہیں۔

ایکشن کمیٹی کے رکن عبدالحفیظ لغاری کے مطابق آئندہ سماعت پر عدالت سے استدعا کی جائے گی کہ فیکٹریوں کے سرپرست سیپا افسران کو بھی کٹہرے میں لایا جائے۔کامران خان راجپوت کی تعیناتی کے دوران یہ غیرقانونی فیکٹریاں لگائی گئی تھیں،جس فیکٹری کے مواد سے مبینہ اموات ہوئی ہیں۔اس سے ملازمین عامر شیخ اور عامرحبیب اور دیگر پر بھاری رقم لے کر سرپرستی کا بھی الزام ہے۔مذکورہ ملازمین کراچی بھر میں کامران خان کا سسٹم چلاتے ہیں۔

اتنے بڑے سانحہ کے باوجود سیپا کے افسران و ملازمین اپنے اثرورسوخ کے باعث پولیس کارروائی سے مکمل طورپر محفوظ ہیں۔اب بھی شہر کے اسپتالوں سے میڈیکل ویسٹ اٹھاکر کباڑیوں کے ذریعے پلاسٹک دانہ بنانے والی فیکٹریوں کو فروخت کرنے والے ہینڈلرز کی سرپرستی میں ملوث ہیں۔