لاہورـ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا ہے کہ میرے مرنے کے بعد ایک کتاب شائع ہوگی جس میں تمام حقائق ہوں گے۔
ثاقب نثار کا کہناتھا کہ کتاب میں 1997سے لے کر چیف جسٹس کے عہدے تک کی ساری کہانی لکھوں گا، ان کاکہناتھا کہ میں اب کسی کوانٹرویو نہیں دوں گا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکا مزید کہناتھا کہ عمران خان کو مکمل طور پر صادق اور امین قرار نہیں دیا تھا، اسے سیاسی رنگ دیا گیا،عمران خان کو 3 نکا ت پر صادق اور امین قرار دیا تھا۔
سابق چیف جسٹس کاکہناتھا کہ اکرم شیخ نے عمران خان سے متعلق 3 نکات لکھ کر دیے کہ ان پر فیصلہ کیا جائے، تینوں نکات پر عمران خان صادق اور امین ثابت ہوئے تھے، عمران خان کیخلاف 3 نکات پر میری ججمنٹ آج بھی موجود ہے۔
ان کاکہناتھاکہ آج کل عدالتی فیصلوں پر وہ بات کر رہے ہیں جنہیں قانون کی زبر زیر معلوم نہیں،جو شخص آج عدالتوں پر حملہ آور ہے وہ کبھی عدالتوں کا پسندیدہ رہا ہے۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکاکہناتھا کہ صرف ایک مقدمہ کے علاوہ اسے ہمیشہ عدالتوں سے ریلیف ہی ملتا رہا ہے، جب چیف جسٹس نہیں بنا تھا تو نواز شریف نے مختلف حلقوں میں کہنا شروع کیا کہ یہ اپنا چیف ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پانامہ کیس میں خود کو بینچ سے الگ کرلیا تھا، ثاقب نثار نے کہاکہ نااہلی کیس میں معیاد سے متعلق اوپن نوٹس کردیا تھا کہ جو بھی معاونت کرنا چاہے کرے ، سابق چیف جسٹس کاکہناتھا کہ نااہلی کی معیاد کا تقرر آئین قانون کی روشنی میں کیا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عمران خان سے کوئی رابطہ نہیں ، جنرل ریٹائرڈ فیض دعا سلام بھجواتے رہتے ہیں۔
صحافی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے ثاقب نثار نے کہا کہ میں عمران خان کیلئے عدلیہ میں لابنگ کیوں کروں گا ؟ کچھ فیصلے غلط ہوئے ہوں گے ۔
صحافی نے پوچھا کہ پاناما کیس میں نوازشریف کو نااہل کروانے کیلیے جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے آپ پر دباﺅ ڈالا تھا ؟ ثاقب ثنار نے دبنگ جواب دیتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض کون ہوتاہے مجھ پر دباﺅ ڈالنے والا، میں جنرل باجوہ سے ان کے دعوے کے بارے میں بات کروں گا ۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاہے کہ ملک کے مسائل کا حل الیکشن میں ہے، 2018میں بھی الیکشن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں جسے ناکام بنایا تھا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ثاقب نثارکاکہناتھا کہ 2018میں بھی الیکشن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں جسے ناکام بنایا تھا،گواہ بابر یعقوب ہیں،ان کاکہناتھا کہ ملک کی بقا کیلیے جوفیصلے کیے ان پرعمل درآمد کیوں نہیں کرتے؟میں نے غلط فیصلے کیے ہوں گے۔