جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی زیراہتمام ”خواتین واک“ کا انعقاد

کراچی(امت نیوز)جماعت اسلامی کراچی حلقہ خواتین کے تحت ”عالمی یوم خواتین“ کے موقع پر کوسٹ گارڈ چوک سے کراچی پریس کلب تک ”خواتین واک“ کا انعقاد کیا گیا۔

واک میں مختلف شعبہ زندگی و مکتب فکر سے وابستہ خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں ڈاکٹرز، اساتذہ،وکلا، طالبات اورورکنگ ویمن شامل تھیں۔خواتین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے  جن پر تحریر تھا ۔۔ ہمارا خاندان ہمارا سرمایہ،ہماری اقدار ہماری پہچان،آزادی نہیں مضبوط بندھن،تشدد نہیں تحفظ،میڈیا کے ذریعے عورتوں کا استحصال بند کرو،عورت اور مرد مقابل نہیں مددگار،خواتین کے حقوق کا محافظ اسلام

واک سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان اور سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری نے بھی خطاب کیا ۔ حلقہ خواتین کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان آمنہ عثمان،ناظمہ کراچی اسماء سفیرنے  میڈیا سے گفتگو کی۔اس موقع پرنائب معتمدہ پاکستان صائمہ افتخار،رخشندہ منیب ناظمہ صوبہ سندھ، معتمدہ کراچی فرح عمران، نائب ناظمات کراچی ثناء علیم،جاوداں فہیم، شیبا طاہر،سیکرٹری اطلاعات پاکستان فریحہ اشرف،سیکرٹری اطلاعات کراچی ثمرین احمد دیگر بھی موجود تھیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خواتین کو اسلام کے عطا کردہ حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، وراثت میں حق دیا جائے، خواتین کے لیے باعزت اور محفوظ ٹرانسپورٹ کا نظام بنایاجائے،صنعتوں میں ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کر کے خواتین ملازمین کو مستقل کیا جائے، خواتین کے لیے صحت اور تعلیم کی سہولیات کو یقینی بنایا جائے،ہر شہر میں خواتین یونیورسٹی بنائی جائے،جہیز کی لعنت ختم کی جائے،کاروکاری،قرآن سے شادی سمیت دیگر جاہلانہ رسومات ختم کی جائیں۔

انہوں نے کہاکہ مغرب نے عورت کا استحصال کیا ہے اس وجہ سے ہی مغرب کی عورت آج اکیلی اور تنہا ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں عورت کے ساتھ اس کا باپ، بھائی، بیٹا اور شوہر ہے۔مغرب انسانوں اور عورت کی آزادی کی بات تو بہت کرتا ہے لیکن عورت کو حجاب کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا لیکن مملکت پاکستان میں آئین اور قانون اسلام کے مطابق نہیں بنائے گئے،بد قسمتی سے مملکت میں اسلام کے علاوہ مغرب کے نظام کو رائج کرنے کی کوشش کی گئی،بعض مغرب زدہ این جی اوز کے ذریعے سرکاری سرپرستی میں خواتین کے حقوق کے نام پر خواتین کا استحصال کیا جاتا ہے،مغربی کلچر نے خود مغرب کی عورتوں کو غیر محفوظ بنایا ہوا ہے، مغرب کا خاندانی نظام محفوظ نہیں ہے،پاکستان میں وہ تمام پارٹیاں جو اپنے آپ کو لبرل کہتی ہیں سب سے زیادہ انہی لوگوں نے خواتین کے ساتھ استحصال کیا، پیپلزپارٹی گزشتہ 15سال سے سندھ پر قابض ہے،کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے بنیادی سہولیات تک میسر نہیں ہے، کراچی میں رہنے والے خواتین کے لیے باعزت ٹرانسپورٹ تک نہیں ہے،اسلام ہی مرد وعورت کے حقوق کا ضامن ہے، آج عورت مارچ کی حمایت کرنے والے سندھ میں 50سال سے حکومت کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود سندھ میں عورتوں کو ان کے حقوق نہیں دیے جاتے،سندھ میں جاگیردارانہ اور وڈیرہ شاہی نظام رائج ہے،ان کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا ہے،ملک میں 72سال سے حکمران مغرب اور یورپ کے آلہ کار بن کرملک میں لادینیت اور سیکولر نظام کو پروان چڑھانے کی کوشش کررہے ہیں،

آمنہ عثمان نے کہاکہ اسلام ہی خواتین کے حقوق کا محافظ اور ضامن ہے، اسلام کے عدل وانصاف پر مبنی معاشرے میں مرد و عورت دونوں قابل احترام ہیں، حقوق وفرائض کی رسہ کشی سے منفی رویے جنم لیتے ہیں، آج حقوق کی دوڑ میں سرگرداں سسکتی عورت کے لیے جائے پناہ صرف اسلام کا دامن ہے، موجودہ دور میں آزادی نسواں کے دلفریب نعروں کی بدولت عورت دہری ذمے داریاں اْٹھانے پر مجبور ہے جس کی وجہ سے معاشرے کی بنیادی اکائی خاندان متاثر ہو رہا ہے