کراچی(رپورٹ:حسام فاروقی)ڈسٹرکٹ ایسٹ کے علاقے پی ای سی ایچ ایس میں جاری غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایک تحقیقاتی ادارے کی جانب سے تحقیقات کا سلسلہ شروع کرد یا گیا ہے جس میں سر فہرست ڈپٹی ڈائریکٹر نیاز لغاری کو رکھا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کی بلڈروں کو اجازت دی اور بدلے میں کروڑوں روپے کی رشوت وصول کی ہے۔ فہرست میں دوسرا نام اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدل السمیع شیخ کا ہے، ان دونوں افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے کروڑوں روپے کے ناجائز اثاثہ جات بنائے ہیں جو کہ ان کے رشتہ داروں سمیت قریبی دوستوں کے نام پر ہیں، جبکہ نیاز لغاری کی رہائش گاہ پر بھی کروڑوں روپے کی نقد رقم جو کہ بطور رشوت وصول کی جاتی ہے موجود رہتی ہے۔ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ایسٹ کے علاقے پی ای سی ایچ ایس میں عرصہ کئی سال سے غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ زورو شور سے جاری ہے جس کی مد میں اب تک ایس بی سی اے کے مذکورہ علاقے میں تعینات افسران اربوں روپے بطور رشوت بلڈروں سے وصول کر چکے ہیں، اب اس معاملے میں ایک وفاقی تحقیقاتی ادارہ بھی کود گیا ہے اور اس تحقیقاتی ادارے کی جانب سے پی ای سی ایچ ایس بلاک 2کے علاقے میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کی معلومات حاصل کرنا شروع کی گئی ہیں، جبکہ تحقیقات کے لئے جو فہرست مرتب کی ہے اس میں ڈپٹی ڈائریکٹر نیاز لغاری کا نام سر فہرست بتایا جاتا ہے جس کے بعد دوسرے نمبر پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدل السمیع شیخ کا نام ہے، ایس بی سی اے کے ان دونوں افسران کے خلاف تحقیقات اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال اور پی ای سی ایچ ایس بلاک 2میں بلڈروں کو غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دے کر کروڑوں روپے کی رشوت وصول کرنے کے الزامات کے تحت کی جا رہی ہے، جس میں امید کی جارہی ہے کہ جلد یہ دونوں افسران قانون کی گرفت میں ہونگے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں افسران نے اپنے دور تعیناتی میں ہزاروں غیر قانونی تعمیرات کروا کر اربوں روپے بطور رشوت وصول کئے ہیں اور اپنے رشتہ داروں سمیت قریبی دوستوں کے ناموں پر جائیدادئیں اور دیگر املاک بنائی ہیں، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیاز لغای کی رہائش گاہ پربھی کروڑوں روپے ہر وقت موجود ہوتے ہیں جو کہ ہر ہفتے پی ای سی ایچ ایس بلاک 2میں غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں کی جانب سے نیاز لغاری کو پہنچائے جاتے ہیں، اس وقت پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 2کے پلاٹ نمبر 118Gپر بھی غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں جس پر بلڈر کی جانب سے خلاف ضابطہ 3 منزلہ فلیٹس تعمیر کئے گئے ہیں اور اس عمارت کی تعمیر کی مد میں بلڈر نے ایس بی سی اے کے عملے کو 1کروڑ سے زائد کی رشوت ادا کی ہے، اسی طرح پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 2کے پلاٹ نمبر118-Hپر بھی بلڈر کی جانب سے 2 منزلہ فلیٹ سائٹ تعمیر کی گئی ہے جو کہ نقشے کے مکمل بر خلاف تعمیر ہوئی ہے، اسی طرح پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک2کے پلاٹ نمبر119-Oپر بھی بلڈر کی جانب سے نقشے کے برخلاف تعمیرات کرکے رہائشی پلاٹ پر بیسمنٹ کے ساتھ گراؤنڈ فلور اور اس کے اوپر دو منزلہ پورشن تعمیر کئے گئے ہیں اور اس پلاٹ کی مد میں بھی کروڑوں روپے رشوت ایس بی سی اے کے افسران کو فراہم کی گئی ہے، پی ای سی ایچ ایس بلاک 2کے پلاٹ نمبر112-Kپر بھی بلڈر کی جانب سے پارکنگ کے ساتھ گراؤنڈ سمیت دو منزلہ فلیٹ سائٹ تعمیر کی جا رہی ہے جس میں بلڈر نے ایس بی سی اے کے افسران کو کروڑوں روپے رشوت ادا کی ہے، اسی طرح پلاٹ نمبر121-Uبلاک 2پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی پر بھی بلڈر کی جانب سے خلاف ضابطہ تعمیرات کی جا رہی ہیں اور اس پلاٹ کے مد میں بھی بلڈر سے ایس بی سی اے کے افسران نے بھاری رشوت وصول کی ہے، بلاک2پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی کے پلاٹ نمبر 114-Uپر بھی اس ہی طرح سے خلاف ضابطہ تعمیرات کی جا رہی ہیں جیسی دیگر پلاٹوں پر ہو رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام پلاٹوں پر ہونیو الی غیر قانونی تعمیرات کی مد میں ایس بی سی اے افسران جو بھی رشوت کی رقم حاصل کر رہے ہیں وہ ڈی جی ایس بی سی اے محمد اسحاق کھوڑو کے نام پر کر رہے ہیں جس میں سے محکمہ انسداد رشوت ستانی کے افسران کو بھی رشوت کی رقم میں سے ان کا حصہ ادا کیا گیا ہے جس کی وجہ سے رشوت ستانی کا محکمہ بھی ان راشی افسران کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لاتا ہے۔