ڈکیتی کی وارداتیں:تاجروں نے الیکٹرونکس مارکیٹیں بند کرنے کی دھمکی دیدی

کراچی(امت نیوز)شہر قائد میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں پر تاجر برادری کا صبرجواب دے دیا۔کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن نے 3 کروڑ روپے سے زائد کے موبائل فونز اور کیش کی ڈکیتیوں پر حکومت سندھ کو ملزمان کی گرفتاری کے لیے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیدیا بصورت دیگر الیکٹرانکس مارکیٹیں بند کرنے کی دھمکی دے دی۔

کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان عرفان نے حاجی ناصرترک و دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر قائد میں ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ اسٹریٹ کرائم آوٹ آف کنٹول ہے۔ ہمارے دکانداروں کو آئے روز لوٹا جارہا ہے۔

محمد رضوان نے بتایا کہ اتوار کو بھی سوا کروڑ روپے مالیت کے موبائل فونز اور اور کیش لے گئے۔ ہم نے لوکیشن معلوم کی تو منگھوپیر کی آئی، اس بارے میں منگھوپیر تھانے کو مطلع بھی کیا مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اسی طرح اتوار کی شب ہی صفورا کے علاقے میں ایک الیکٹرانکس کی دکان پر 35 لاکھ روپے کی ڈکیتی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی ار درج کی جاتی ہیں مگر کوئی کارروائی نہیں ہوتی لہذا ہم حکومت اور پولیس کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دے رہے ہیں۔ ان وارداتوں میں ہونے والا نقصان ریکور نہ کیا گیا تو شہر بھر کی الیکٹرانکس مارکیٹیں بند کردیں گے۔ ہم پولیس کے پاس جاتے ہیں وہ کہتے ہیں ہمارے پاس نفری نہیں۔ کیا پولیس صرف وی آئی پیز کی سیکیورٹی کے لئے ہے؟ منگھوپیر کی لوکیشن ٹریس ہونے کے باوجود پولیس لوکیشن پر نہیں گئی۔

تاجر رہنما کا مزید کہنا تھا کہ چوری ہونے والے بیشتر فونز کی لوکیشن افغانستان کی آرہی ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ وزیر اعظم اور حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ۔ مشکل حالات کے باوجود تاجر کاروبار کررہے ہیں اسکے باوجود ہمیں سیکیورٹی نہیں ملتی۔ آج ہمارے لئے کاروبار کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ ہم اب لوگوں یہی کہیں گے کہ اپنے لاِئسنس والے ہتھیار اپنے پاس رکھیں کیونکہ موجودہ صورتحال میں اب ہمیں اپنا تحفظ خود کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ لائسنس یافتہ ہتھیار شادیوں میں چلانے کے لئے نہیں، اب ہم اپنا اسلحہ ساتھ لیکر چلیں گے۔ اس شہر میں سب سے زیادہ ٹیکس ہماری مارکیٹیں دیتی ہیں۔ 72 گھنٹوں میں ڈکیتوں کو گرفتار کرکے ہمارا مال واپس نہ دلوایا گیا تو پورے شہر کی مارکیٹیں بند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔