وزارت داخلہ نے وزیرِ اعظم کو ملکی مجموعی امن و سلامتی کی صورتحال اور وزارت کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی، فائل فوٹو
 وزارت داخلہ نے وزیرِ اعظم کو ملکی مجموعی امن و سلامتی کی صورتحال اور وزارت کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی، فائل فوٹو

حالات مخدوش ،عدلیہ سمیت ہر ادارہ تقسیم ہوچکا،وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زندگی میں کبھی ایسے مخدوش حالات نہیں دیکھے، عدلیہ سمیت ہر ادارہ تقسیم ہوچکا،ایک لیڈر پاکستان کو تباہ کرنے پر تلا ہے، عدلیہ اور قانون کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں ۔

سینیٹ کی گولڈن جوبلی پر خصوصی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے اس لیے ہم نے سیاست کو بالائے طاق رکھ کر اہم فیصلے کرکے ریاست کو بچانے کیلیے سیاست کو قربان کیا۔

شہباز شریف نے کہاکہ بڑا انسان وہ ہوتا ہے جو اپنی غلطی تسلیم کرے، ماضی میں شدید اختلافات کے باوجود تمام سیاست دان پاکستان کے مفاد میں اکٹھے ہوجاتے تھے، 2014ء میں پاکستان میں دہشت گردی عروج پر تھی اس وقت کے وزیراعظم نے ایپکس کمیٹی میں تمام سیاست دانوں کو اکٹھا کیا اور سانحہ اے پی ایس میں بھی سب سیاست دان اکٹھے ہوگئے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ قوم کے لیڈر میں تکبر،غصہ اور انا نہیں ہوتی، آج سیاستدان کا لفظ گالی بن چکا ہے، زندگی میں ایسے مخدوش اور خراب حالات نہیں دیکھے۔ جب اقتدار سنبھالا تو ملک زبوں حالی کا شکار تھا، روس یوکرین تنازع سے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے، دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی مہنگائی جیسے چیلنج کا سامنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ہمارے پاس دو راستے تھے، ایک راستہ سبسڈی کا تھا اور دوسرا راستہ مشکل فیصلے کرکے ملک کی معیشت کو بچانا تھا۔ 1973کےآئین میں تمام پاکستانیوں کومساوی حقوق دیے گئے، ملک کو متفقہ آئین دے کر مرحوم ذوالفقارعلی بھٹو نے تاریخی کام کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ سینیٹ کی گولڈن جوبلی پر خصوصی اجلاس میں مختلف ممالک کے سفیروں کو دعوت دینا خوش آئند عمل ہے، چیئرمین سینیٹ خصوصی اجلاس پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔

وزیراعظم ںے کہا کہ فروری 2019ء میں بھارتی طیارے پاکستانی حدود میں داخل ہوئے، میری کمر کی تکلیف کا مذاق اڑایا گیا، اس وقت ایک اہم میٹنگ بلائی گئی تھی جس میں وزیراعظم اور آرمی چیف کو آنا تھا، ہم نے اس وقت ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کیا مگر جنرل باجودہ اکیلے آئے، ہم سب سمجھ گئے تھے لیکن اس وقت بھی وزیراعظم (عمران خان ) نہیں آئے اسے کہتے ہیں انا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نیب کے قوانین میں آرڈیننس کے ذریعے تبدیلی لائی جارہی تھی، ریٹائڑڈ ججز کو نیب میں لگایا جارہا تھا، پلان تھا کہ لوگوں کو دس یا 20 سال تک جیلوں میں ڈالا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ نو ماہ سے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں، میرے سینے میں بھی بہت راز دفن ہیں، معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، وزیر خزانہ پوری کوشش کررہے ہیں کہ مشکلات سے نکل سکیں، ہم نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں، آئندہ چند دنوں میں اسٹاف لیول معاہدہ اور پھر معاملہ بورڈ میں چلے جانا چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس میں ان کا بھی قصور ہے کہ جو شوروغل کررہے تھے، آئی ایم ایف نے ابھی تک سیاسی عدم استحکام کی کوئی بات نہیں کی۔ کارگل سے ہمارے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا۔