وزیراعظم نے صدرکا خط ’پی ٹی آئی کی پریس ریلیز‘ قرار دیدیا

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف نے صدرعارف علوی کو جوابی خط میں کہا ہے کہ آپ کا خط تحریک انصاف کی پریس ریلیزلگا، خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں۔ 3 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی کی تحلیل کرکےغیرآئینی عمل کیا۔

پنجاب میں انتخابات کے التوا اور تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں پر صدرعارف علوی نے 24 مارچ کو وزیراعظم شہبازشریف کو خط لکھ کر کہا تھا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

صدرعلوی نے دعویٰ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابات اکتوبرتک ملتوی کرنے کا فیصلہ مختلف محکموں کے سربراہان کی بریفنگ کی بنیاد پرکیا جنہیں حکومت نے ہدایات دی تھیں، الیکشن کمیشن کا التوا توہین عدالت ہے۔

وزیراعظم نے اپنے جوابی خط میں کہا کہ میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ آپ کا خط تحریک انصاف کی پریس ریلیزلگا، خط یک طرفہ اور حکومت مخالف خیالات کا حامل ہے اور صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں۔

وزیراعظم نے لکھا کہ، ’ خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں، 3 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی کی تحلیل کرکےغیرآئینی عمل کیا گیا، اسمبلی تحلیل کےحکم کو سپریم کورٹ نےغیر آئینی قراردیا۔

صدر کو جوابی خط 5 صفحات اور7 نکات پر مشتمل ہے، جس کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ میرےحلف کے معاملے میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے ۔

وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق ، ’ میں نے آپ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی لیکن کئی مواقع پرآپ منتخب آئینی حکومت کے خلاف فعال انداز میں کام کرتے آرہے ہیں ۔

شہباز شریف نے صدر سے مزید کہا کہ ، ’اپنے خط میں آپ نے جو لب ولہجہ استعمال کیا، اُس سے آپ کو جواب دینے پر مجبور ہوا ہوں۔‘

واضح رہے کہ صدر کی جانب سے ان تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا تھا کہ آئین کے تحت وزیراعظم تمام پالیسی امور پر صدرکو آگاہ رکھنے کا پابند ہے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی مشاورت نہیں کی جا رہی۔