دریائے راوی پر اوجھ ڈیم بننے سے بھارتی کاشتکار بھی گھاٹے میں

لاہور( نمائندہ امت )ریائے راوی کے کنارے بسنے والے بھارتی بھی ہمدوستان کی حکومت کی طرف سے اس دریا پر اوجھ ڈیم بنانے کو اپنے لئے خطرناک قراردیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس ڈیم سے پہلے دریا میں پانی کی روانی معمول پر ہونے کی وجہ سے سیلاب کے نقصانات کم ہوتے تھے ، پٹھان کوٹ ( بھارت) اور شکر گڑھ ( پاکستان ) کے سرھدی دیہات اس ڈیم کے بھرنے کے بعد اچانک چھوڑے جانے والی پانی کے باعث سیلاب کی تباہ کاریوں پر بھارت کو کوستے ہیں ، بھارتی سرحدی گاﺅں بمیال( تحصیل گورداسپور) کے زمیندار نے سوشل میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے دریائے واری کے اطراف سیلاب سے ہونے والا نقصان اور دریا کی موجودہ صورتحال پر بھارتی وی یلاگ میں گفتگو کرتے ہوئے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ دریائے راوی کے سیلابی پانی نے اس برس ان کی چاول کی فصل برباد کردی،اس ذمیندار کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے دریائےراوی پر بنائے جانے والے اوجھ دیم کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا ہے کہ جب بھی ڈیم بھر جاتا ہے تواس کا پانی چھوڑ دیا جاتا ہے جس سے تباہی پھیلتی ہے جبکہ ڈیم بننے سے ہلے جب راوی معمول کے ساتھ بہتا تھا تواس کی گزر گاہ مخصوص تھی اور وہ اپنے راستے سے گزر جاتا تھا جس سے نقصان کم ہوتا تھا لیکن اب زیادہ نقصان ہوتا ۔ یہ امر اب قابلِ ذکر ہے کہ اس مقام پر بھارتی سرحدی علاقے دریا کے زیریں اور پاکستانی سرحدی علاقے نسبتاً بالائی ہیں اور پانی کی مقداربرھنے سے پانی ان زیریں علاقوں میں بھی پھیلتا ہے لیکن یہاں سے گذرنے کے بعد اس کا رخ کچھ تبدیل ہوجاتا ہے اور پانی پاکستانی ھدود میں زیادہ فصلون اور نشیبی علاقوں کو متاثر کرتا ہے