کارکردگی نہ دکھانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری شروع کردی گئی، فائل فوٹو
 کارکردگی نہ دکھانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری شروع کردی گئی، فائل فوٹو

میئر کراچی کے لیے کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام

کراچی: بلدیاتی انتخابات کا براہ راست مرحلہ مکمل ہو گیا،پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آ گئی،تاہم کوئی جماعت سادہ اکژریت حاصل نہ کر سکی۔

گزشتہ روز ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات کےغیرسرکاری و غیرحتمی نتائج کے بعد 11 یوسیز میں سے 7 پر پاکستان پیپلزپارٹی اور 4 پر جماعت اسلامی کے امیدوار کامیاب قرار پائے۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں کل 246 میں سے 240 نشستوں کے غیر حتمی اورغیرسرکاری نتائج سامنے آگئے ہیں، اس کے علاوہ 6 یونین کمیٹیز کی نشستوں پر نتائج کا معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے۔

کراچی میں پیپلز پارٹی نے 98، جماعت اسلامی نے87 اور تحریک انصاف نے43 سیٹں جیتی ہیں جبکہ (ن)  لیگ 7، جے یوآئی (ف) 3 ،تحریک لبیک اور آزادامیدوار نے ایک ایک سیٹ ہیں۔

بلدیہ عظمی کراچی کے ایوان کے براہ راست منتخب اراکین کی تعداد 246  اور 6 کیٹگری کی 121 مخصوص نشستوں پر بالواسطہ انتخاب کے بعد 367 تک پہنچ جائے گی۔

ایوان میں 1 فیصد خواجہ سرا (2 خواجہ سرا)، 1 فیصد خصوصی افراد (2 خصوصی افرد)، 33 فیصد خواتین (81 خواتین)، 5 فیصد نوجوان (12 نوجوان)، 5 فیصد مزدور یا کسان (12 افراد) اور 5 فیصد اقلیت (12 افراد) کی نشستیں مخصوص ہیں۔

پیپلز پارٹی نشستوں کی تعداد کے اعتبار سے کراچی کی سب سے بڑی، جماعت اسلامی دوسری اور تحریک انصاف تیسری بڑی جماعت ہے مگر میئر کراچی کے لیے 179 ووٹ کی سادہ اکثریت کسی کے بعد بھی نہیں ہے، یعنی کوئی بھی پارٹی تنہا حیثیت میں بابائے شہر کی کرسی حاصل نہیں کرسکتی۔

پیپلز پارٹی کو جے یو آئی اور نون لیگ کے اتحاد کے بعد بھی کم از کم 22 نشستیں درکار ہونگی جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف اتحاد کرکے باآسانی میئر کا امیدوار لاسکتے ہیں۔

پارٹی پوزیشن کے مطابق پیپلز پارٹی کو اکثریت کی بنیاد پر 32 خواتین، 5 نوجوان، 5 مزدور، 5 اقلیت اور، 1 معذور اور 1 خواجہ سرا کی نشستیں ملیں گی جس کے بعد سٹی کونسل میں پیپلز پارٹی کے اراکین کی تعداد 144 ہونے کا امکان ہے۔

جماعت اسلامی کو 28، نوجوان کی 4، مزدور کی 4، اقلیت کی 4 جبکہ معذور اور خواجہ سرا کی 1،1 نشستیں ملیں گی۔ اس طرح جماعت اسلامی کے نمائندوں کی تعداد 127 تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔

بلدیہ عظمی کراچی کے ایوان میں تیسری بڑی اکثریت رکھنے والی تحریک انصاف کو 20 مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے جس کے بعد ان کے اراکین کی تعدد 63 ہوجائے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی تعداد 7 جیتی ہوئی نشستوں اور 2 خواتین کی مخصوص نشستیں ملنے کے بعد 9 ہوجائے گی۔ جے یو آئی کو 3 نشستوں کی بنیاد پر 1 مخصص نشست ملے گی۔ اس طرح کوئی بھی پارٹی تنہا حیثیت میں میئر نہیں لاسکتی۔