محکمہ صحت کے شعبہ جات غیر فعال ہونے سے عالمی معیار کے بڑے اسپتال بھی لوٹ مار میں مصروف ہیں ، فائل فوٹو
محکمہ صحت کے شعبہ جات غیر فعال ہونے سے عالمی معیار کے بڑے اسپتال بھی لوٹ مار میں مصروف ہیں ، فائل فوٹو

کراچی کے شہری مفت علاج سے محروم ہونے لگے

اطہر فاروقی

سندھ حکومت کی نااہلی سے کراچی میں سرکاری اسپتالوں کی کمی کے باعث مریض مفت علاج سے بھی محروم ہو رہے ہیں ۔شہر میں اندورن سندھ ،بلوچستان اور جنوبی پنجاب سے مریض علاج کے لئے لائے جاتے ہیں ۔محض 4ٹیچنگ اسپتال ہونے کی وجہ سے مریضوں کو آپریشن کے لئے کئی ماہ کا وقت دیا جاتا ہے ۔پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن اور ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے سندھ حکومت سے شہر کے ہر ضلع میں ٹیچنگ اسپتال بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری کے بقول بیشتر سرکاری اسپتالوں میں آپریشن کے لئے سامان بھی باہر سے منگوایا جاتا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق شہر کے تقریبا ساڑھے 3 کروڑ آبادی والے شہر میں محض 4 ٹیچنگ اسپتال موجود ہیں ،جس میں جناح اسپتال ،سول اسپتال ،سندھ گورنمنٹ لیاری جنرل اور قطراسپتال شامل ہیں، جس میں زیادہ تر مریض جناح اسپتال اور سول اسپتال کا رخ کرتے ہیں ،اس طرح پورے شہر کی عوام کا بوجھ مذکورہ اسپتالوں پر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اندورن سندھ ،بلوچستان اور جنوبی پنجاب سے بھی عوام علاج کے لئے کراچی آتی ہیں۔ لیکن سندھ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے شہر میں ٹیچنگ اسپتال کی شدید کمی ہے ،جس کے باعث مہنگائی کے اس دور میں غریب عوام مفت علاج سے بھی محروم ہو رہی ہے ،جبکہ علاج کے لئے موجود شہر کے بڑے اسپتال جناح اور سول میں مریضوں کو آپریشن کے لئے مہینوں کا وقت دیا جاتا ہے ۔

اس حوالے سے امت کی جانب سے میڈیکل کی ایسوسی ایشنز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سندھ حکومت سےشہر کے تمام اضلاع میں ٹیچنگ اسپتال بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن(پی ایم اے) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصرسجاد نے بتایا کہ شہر میں بعض اسپتال اپنی خستہ حالی اور بدانتظامی کے سبب انسانوں نہیں لگتے،ایک طرف مہنگائی کی وجہ سے لوگ شدید پریشان ہے ،دوسری طرف علاج کے لئے بہتر سہولیات موجود نہیں ہے ،اسپتالوں میں مریضوں کو دوا نہیں ملتی ہے ،آپریشن کے لئے دوا سے باہر سے منگوائی جاتی ہے ،اسپتالوں کو ٹھیک سے نہیں چلایا جا رہا ہے ، مریضوں کے لئے صاف باتھ روم اور پینے کا صاف پانی تک موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 3 کروڑ کی آبادی کے لئے اسپتالوں میں وینٹی لیٹر کی کمی ہے ،برنس وارڈ اسپتالوں میں موجود نہیں ،شہر میں کینسر کا کوئی جدید اسپتال نہیں ہے۔ ایک ٹراما سینٹر ہے تاہم مزید 4 ٹراما سینٹرز کی بھی ضرورت ہے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عمر سلطان نے بتایا کہ کراچی میں محض 4 ٹیچنگ اسپتال ہیں،جس میں سے محض جناح اور سول اسپتال میں کچھ حد تک مریضوں کو بہتر علاج فراہم کیا جاتا ہے ،لاہور میں ٹیچنگ کے 7 اسپتال ہیں تو کراچی میں محض 4 کیوں ؟،انہوں نے کہاکہ اسپتالوں کی کمی کی وجہ سے غریب مریض علاج کے لئے دھکے کھا رہے ہوتے ہیں ،محض 2 اسپتالوں میں بوجھ بڑھنے کی وجہ سے مریضوں کو آپریشن کے لئے لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں۔انہوں نے سندھ حکومت سے ٹیچنگ اسپتال کے تعمیر کرنے اور سندھ گورنمنٹ کے دیگر ضلعی اسپتالوں کو ٹیچنگ اسپتال بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے جنرل سیکریٹری اور ماہر امراض خون ڈاکٹر ذیشان حسین نے شہر میں اسپتالوں کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں جنوبی پنجاب ،بلوچستان اور اندورن سندھ سے مریضوں کی بڑی تعداد کراچی آتی ہے ،اس لئے سندھ حکومت کو چاہیے کہ شہر کے ہر ضلع میں ٹیچنگ اسپتال بنائے جائیں۔

شہری محروم