کراچی میں ہجوم کے ہاتھوں ڈاکو سمجھ کر مارے گئے دو شہری بےقصور نکلے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)اورنگی ٹاؤن میں 20روز قبل ڈاکوجان کر عوام کے تشدد سے ہلاک ہونے والے دو افراد بے قصور نکلے ، پولیس نے عوام کو اکسانے والے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان بازار کے علاقےاورنگی ٹاون سیکٹر 14سی اویس پکوان کے قریب چند افراد کے اکسانے پراہل محلہ نے موٹرسائیکل سوار تین افراد کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ ایک ساتھی کو گولی مار کر زخمی کیا گیا تھا ، پولیس نے مذکورہ واقعے کامقدمہ اے ایس آئی صنور علی کی مدعیت میں مقدمہ نامعلوم 150سے زائد افراد کے خلاف درج کیا تھا جس کی تفتیش شعبہ تفتیش کے افسران نے شروع کی تو اس دوران معلوم ہوا کہ اہل محلہ نے چند افراد کے کہنےپر بابرولدفرمون اور نذیر ولد نصیر کو ڈاکو سمجھ کرتشدد کرکے مار ڈالا جبکہ انکے دوست کو اویس کریم کو گولی مار کر زخمی کیا تھا ،

تفتیشی افسر کے مطابق واقعے والے ر وز بابر اور نذیر اپنے دوست اویس کریم کے ساتھ شادی سے گھر جانے کیلئے نکلے تھے ،پولیس نے تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے شواہد اور علاقہ مکینوں نے بیانات قلم بند کرنا شروع کیے تو معلوم ہوا کہ محمد شاہد، جاوید اور فاروق کے کہنے پر اہل محلہ نے انہیں ڈاکوسمجھ کر تشدد کیا ، مشتعل افراد نے نہتے شہریوں پر اینٹوں، ڈنڈوں سے تشدد کیا، لاتیں گھونسے بھی برسائے،تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے ویڈیو کی مدد سے تشدد کرنےوالے ملزمان کی گرفتاریاں شروع کردیں ہیں ، پولیس حکام کے مطابق اب تک کی جانے والی تفتیش میں ہلاک ہونے والے دونوں افراد اور زخمی اویس کریم بےگناہ ہیں ،

پولیس نے مزید بتایاکہ جائے وقوع سے ملنے والی موٹر سائیکل چوری کی تھی جوکہ اویس کی بتائی گئی جس پر تینوں دوست سوار تھے جبکہ انکے قبضے سےاسلحہ اور کوئی مسروقہ سامان برآمد نہیں ہوا اور نہ ہی کسی شہری نے آکر پولیس کو بتایا کہ ہلاک اور زخمی افراد نے ان سے لوٹ مار کی ہو ۔پولیس حکام کے مطابق بابر پانچ بچوں کا باپ تھا اور بے روزگار تھا جو کافی روز سے ملازمت کے لئے دوستوں سے مدد مانگ رہا تھا ۔واضح رہے کہ اس قبل ڈاکس میں ٹیلی کام کے انجینئر سمیت دو افراد کو ڈاکو سمجھ کر عوام نے تشدد کرکے قتل کردیا تھا جبکہ سائٹ ایریا میں بھی دو نوجوانوں کو عوام نے ڈاکو جان کر تشددکرکے قتل کیا تھا ، تاہم پولیس کی جانب سے تفتیش کا عمل جاری ہے جبکہ گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔